2022 میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے معالجین کا کہنا ہے کہ مریضوں سے یہ پوچھنا کہ وہ کتنے گھنٹے سوتے ہیں اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ ان کا بلڈ پریشر، خوراک اور صحت سے متعلق دیگر سوالات کرنا۔

تاہم کئی افراد کو نیند آنے میں مشکلات پیش آتی ہیں، کئی لوگ رات بھر کام کرتے ہیں اور دن کو سوتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیورو سائنسدان کا ماننا ہے کہ ہماری نیند کا وقت بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا نیند کا دورانیہ۔

جب ہماری سونے کی روٹین بائلوجیکل سائیکل سے مماثلت نہیں رکھتی تو ابتدائی طور پر ہمیں زیادہ بھوک کا احساس ہوتا ہے، خون میں شوگر اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔

مختصر مدت کے لیے یہ جسم کے لیے نقصان دہ نہیں ہے لیکن اگر یہ روٹین کئی مہینوں اور سالوں تک جاری رہی تو دماغی بیماری، ذیابیطس، امراض قلب جیسے بیماریوں سمیت وزن میں روز بروز اضافہ ہوسکتا ہے۔

2020 میں کی گئی بین الاقوامی ایجنسی فار ریسرچ کینسر کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ ایک اندازے کے مطابق عالمی سطح پر 5 میں سے ایک شخص رات کو کام کرتا ہیں۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

’تمام مخلوقات کو نیند کی ضرورت ہوتی ہے‘

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جانوروں اور پودوں کو بھی نیند کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن ان کا دورانیہ بڑے پیمانے پر مختلف ہوتا ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی کی جانب سے 133 جانوروں کی نیند پر تحقیق کی گئی جس کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوا کہ کینگرو 24 گھنٹے کی مدت میں صرف دو گھنٹے سے بھی کم سوتے ہیں، جب کہ آرماڈیلو اور چمگادڑ تقریباً 20 گھنٹے نیند پوری کرتے ہیں۔

کچھ جانور بشمول ڈولفن اور وہیل کے دماغ کا ایک آدھا حصہ ایک وقت میں سوتا ہے تاکہ وہ مسلسل چوکس رہ سکیں۔

جب ہم سوتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟

جب انسان سورہا ہوتا ہے جو دماغ اور جسم مختلف مراحل سے گزرتے ہیں، ہر مرحلے میں دماغ کی لہروں کا ایک خاص پیٹرن ہوتا ہے جس میں نیوران ایک ساتھ ایک لے پر متحرک ہوتے ہیں بالکل ویسے ہی جیسے کوئی ہجوم اکٹھے گانا گا رہا ہو یا ایک ساتھ ڈھول بجا رہا ہو۔

آنکھوں کی تیز رفتار حرکت (آر ای ایم) کے دوران یہ لے کافی تیز ہوتی ہے، اس وقت خواب دیکھنے کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں اور اسی دوران ہی ہماری سانس، دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔

ایک موقع پر ہماری آنکھوں کی پتلیوں کی رفتار رک جاتی ہے، خواب غائب ہو جاتے ہیں اور دماغ کی لہریں ایک بیٹ فی سیکنڈ میں کم ہو جاتی ہے، یہی وہ وقت ہے جب ہم گہری نیند میں چلے جاتے ہیں، اس لاشعوری حالت کو ’سلوویوز‘ یا سست رفتار لہر والی نیند کہتے ہیں۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سنہ 1980 کی دہائی سے جاری تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دماغ کی بحالی کے لیے سلوویو والی نیند آنا ضروری ہے۔

اسی وقت دماغ قلیل مدتی یادوں کو طویل المیعاد ذخائر میں بھیجتا ہے تاکہ ہم نے جو کچھ سیکھا ہے اسے فراموش نہ کریں۔

نیند نہ آنے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟

امریکن اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کے مطابق صرف امریکا میں 50 سے 70 لاکھ بالغ افراد کو باقاعدگی سے مناسب نیند نہیں آتی ہے۔

اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، جن میں:

سانس لینے میں مشکل

خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب افراد سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں، نیند کی بیماری ایک مہلک عارضہ ہے جس سے سانس لینے میں مشکل ہوسکتی ہے اور دماغ ٹھیک سے کام نہیں کرتا۔

انسومنیا یعنی نیند کا نہ آنا

امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق تقریباً 3 میں سے ایک امریکی بالغ شخص کو نیند نہ آنے یا بہت جلدی جاگنے اور دوبارہ نیند نہ آنے میں پریشانی کا سامنا ہے۔

دنیا بھر میں انسومنیا یعنی نیند کا نہ آنا کی شرح 10فیصد سے 60 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔

ضرورت سے زیادہ سونا

ایسی حالت جب لوگوں کو بہت زیادہ نیند آتی ہے، مثال کے طور پر گاڑی چلاتے ہوئے بھی نیند کے چونکا دینے والے جھٹکے آنا، انتہائی خطرناک ہے جسے ہائپرسومنیا کہا جاتا ہے۔

امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق ایک رات کو 9 گھنٹے سے زیادہ سونا صحت کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

نیند میں باتیں کرنا، چلنا یا جذبات کا اظہار کرنا

نیند کے دوران انسان اکثر باتیں کرتا ہے، تاہم کچھ افراد نیند میں چلتے بھی یا جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔

بائلوجیکل اصطلاح میں اسے پیراسومنیا کہا جاتا ہے۔

اگر ہم نیند پوری نہیں کریں گے تو کیا ہوگا؟

نیند کی اہمیت کا اندازہ کئی دہائیوں سے ہونے والی تحقیق سے لگایا جاسکتا ہے، امریکی نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کے مطابق 18 سے 64 سال کی عمر کے افراد رات کو 7 سے 9 گھنٹے جبکہ 64 سال سے زائد عمر کے افراد کو 24 گھنٹوں میں 7 سے 8 گھنٹے سونا چاہیے۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

اچھی نیند کے لیے کچھ تجاویز

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اچھی نیند بہتر صحت کے لیے معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

اچھی نیند کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے بستر پر جانے کے لیے ایک وقت مقرر کرلیں، بستر میں جانے سے قبل کمرے میں اندھیرا کرلیں تاکہ آرام سے نیند پوری کرسکیں، روشنی آنکھوں میں پڑنے سے نیند میں خلل پیدا ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ آپ کی خوراک کا بھی نیند سے گہرا تعلق ہے، کوشش کریں صحت بخش غذاؤں کا استعمال کریں اور شراب نوشی اور کیفین سے پرہیز کریں۔

اگر یہ تجاویز آپ کے لیے کارآمد ثابت نہیں ہیں تو ڈاکٹر سے تھراپی کا مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں