محکمہ موسمیات کے سربراہ نے 2022 طرز کے سیلاب کے خدشات مسترد کردیے

14 اپريل 2023
چیف میٹرولوجسٹ نے سیلاب کے خدشات مسترد کردیے—فائل/فوٹو: ڈان
چیف میٹرولوجسٹ نے سیلاب کے خدشات مسترد کردیے—فائل/فوٹو: ڈان

محکمہ موسمیات کے سربراہ سردار سرفراز نے مسلسل دوسرے سال بھی بدترین سیلاب کے خدشات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جولائی اور اگست 2023 کے دوران ’معمول کے مطابق بارش‘ کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مذکورہ بیان سے ایک روز قبل نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا تھا کہ 72 فیصد امکانات ہیں کہ 2023 میں بھی 2022 کی شدت کا سیلاب آئے گا۔

سردار سرفراز نے پیش گوئی کی کہ تقریباً 133 ملی میٹر بارش ہوگی جس سے سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا لیکن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیش گوئی غیریقنی بن جاتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے سربراہ کراچی آرٹس کونسل میں سندھ ڈیولپمنٹ واش اینڈ سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا کی جانب سے ’کیا سندھ پھر ڈوب جائے گا‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی گرمی سمیت 4 سے 5 عناصر ہیں جو موسلادھار بارس کی وجہ بنتے ہیں اور یاد دلایا کہ 2010، 2011 اور 2012 میں گرم موسم کے بعد سیلاب اور بارش ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سردیوں کے موسم کا دورانیہ بھی سکڑتا جا رہا ہے یہاں تک کہ کوئٹہ میں بھی 10 سرد راتوں تک کمی ہوئی ہے جبکہ گرمیوں کا موسم طویل ہو رہا ہے۔

انفرا اسٹرکچر کے مسائل

سردار سرفراز نے کہا کہ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے پیش گوئی کی ہے اور دیگر اداروں نے رپورٹ کیا ہے کہ سندھ اس سال نہیں ڈوبے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سیلاب کے خطرات میں گھرا ہوا ہے لیکن زیادہ تباہی سے کمزور انفرا اسٹرکچر زیادہ متاثر ہوجاتا ہے۔

سربراہ محکمہ موسمیات نے کہا کہ ملک بھر میں موسم کے نگرانی کے اسٹیشنز صرف 195 ہیں جبکہ ہر 30 کلومیٹر کے بعد ایک اسٹیشن ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کی مدد سے 300 سے 400 ’آٹومیٹک ویدر آبزرویٹریز‘ لگادی جائیں گی۔

محکمہ آب پاشی سندھ کے چیف انجینئر ظریف خیرو نے کہا کہ صوبائی حکومت تھر میں بارش کا پانی جمع کرنے کے لیے چین کی مدد سے تحقیق کر رہی ہے،

ان کا کہنا تھا کہ 2010 کے مقابلے میں جب دریا کے بہاؤ کی وجہ سے سیلاب آیا تھا لیکن 2022 میں سیلاب بلوچستان میں غیرمتوقع بارش کی وجہ سے تھا جہاں سے پانی پہاڑی علاقوں سے سندھ میں داخل ہوا تھا۔

انجینئر نصیر میمن نے منچھر جھیل کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہوئے دریائے سندھ کے دائیں جانب ’محفوظ نہریں‘ تیار کرنے کی تجویز دی کہ اہم شہروں کے قریب بند برقرار رکھتے ہوئے موجودہ سڑکوں پر نکاسی کا اسٹرکچر فراہم کرکے سیلاب سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں