امریکا: انتہائی حساس معلومات لیک کرنے کے الزام میں نیشنل گارڈز کا اہلکار گرفتار

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2023
ٹیکسیرا کو امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ برائے میساچوسٹس ڈسٹرکٹ میں ابتدائی طور پر پیش کیا جائے گا۔— فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹیکسیرا کو امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ برائے میساچوسٹس ڈسٹرکٹ میں ابتدائی طور پر پیش کیا جائے گا۔— فائل فوٹو: اے ایف پی

ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ایک نوجوان نیشنل گارڈز مین کو گرفتار کیا جس پر یوکرین کی جنگ کے بارے میں امریکی حکومت کے حساس رازوں کی ایک بڑی لیک کرنے کا شبہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اعلان کیا کہ یہ گرفتاری ’قومی دفاع کی خفیہ معلومات کو مبینہ طور پر غیر مجاز طور پر ہٹانے، برقرار رکھنے اور منتقل کرنے کی تحقیقات کے سلسلے میں‘ کی گئی ہے۔

ایک نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے میرک گارلینڈ نے مشتبہ شخص کا نام جیک ٹیکسیرا بتایا، اس سے قبل امریکی میڈیا نے ایک 21 سالہ ایئر مین کے طور پر شناخت کیا تھا، اور ایک آن لائن چیٹ روم کا ظاہری لیڈر تھا جہاں دستاویز پہلی بار سامنے آئی تھی۔

اٹارنی جنرل نے تصدیق کی کہ جیک ٹیکسیرا امریکا کی ایئر فورس نیشنل گارڈ کا ملازم ہے، اور کہا کہ ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے اسے ’بغیر کسی حادثے کے‘ حراست میں لے لیا۔

نیوز ہیلی کاپٹر کی فوٹیج میں مشتبہ شخص کو سرخ شارٹس میں اس کی پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھے ہوئے دکھایا گیا تھا، جسے بھاری ہتھیاروں سے لیس ایجنٹوں نے ایک غیر نشان زدہ اسپورٹس یوٹیلیٹی گاڑی میں، شمال مشرقی ریاست میساچوسٹس کے شمالی ڈائٹن کے جنگلاتی علاقے میں رکھا تھا۔

جیک ٹیکسیرا کو امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ برائے میساچوسٹس ڈسٹرکٹ میں ابتدائی طور پر پیش کیا جائے گا۔

امریکی میڈیا نے جیک ٹیکسیرا کو اس وقت اہمیت دینا شروع کی جب واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ امریکی فوجی اڈے پر کام کرنے والے ایک شخص کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ڈسکورڈ پر سیکڑوں صفحات پر مشتمل دستاویزات پوسٹ کی گئی ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق ’ڈیجیٹل شواہد کے ایک سلسلے‘ میں جیک ٹیکسیرا کو ڈسکورڈ پر نجی چیٹ گروپ کا رہنما بتایا گیا، جسے ٹھگ شیکر سینٹرل کہا جاتا ہے، جہاں دستاویزات منظر عام پر آئیں۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ مبینہ لیکر، جو ’ او جی’ کے نام سے جانا جاتا ہے، باقاعدگی سے کئی مہینوں تک زیر بحث چیٹ گروپ میں دستاویزات پوسٹ کرتا رہا۔

گروپ 24 افراد پر مشتمل ہے جس میں سے کچھ کا تعلق روس اور یوکرین سے ہے جو ’بندوقوں، فوجی سازوسامان اور خدا سے اپنی محبت‘ کی بنیاد پر اکٹھا ہوئے اور 2020 میں ڈسکورڈ پر ایک ’صرف مدعو کیے جانے کا‘ کلب ہاؤس تشکیل دیا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ او جی نے گروپ کے اراکین کو بتایا کہ اس نے ’اپنے دن کا کچھ حصہ ایک محفوظ سہولت کے اندر گزارا جس میں سیل فونز اور دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال کی ممانعت تھی۔‘

اخبار کی خبر کے مطابق اس نے پہلے گروپ کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے خفیہ دستاویزات کے مواد کو لکھا لیکن بعد میں اس نے تصاویر لینا شروع کیں، اور دوسرے اراکین سے کہا کہ وہ انہیں شیئر نہ کریں۔

او جی کا حکومت کے بارے میں تاریک نظریہ تھا، اس نے ’امریکا، خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے حوالے سے ایک خوفناک قوت کے طور پر بات کی جو اپنے شہریوں کو دبانے اور انہیں اندھیرے میں رکھنے کی کوشش کرتی تھی‘،

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں