کابل کے ساتھ معاملات کیلئے ’صبر، باہمی تعاون‘ کی ضرورت ہے، حنا کھر

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2023
کانفرنس کے موقع پر محترمہ کھر نے چین، روس اور ایران کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی— فائل فوٹو: وزارت خارجہ
کانفرنس کے موقع پر محترمہ کھر نے چین، روس اور ایران کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی— فائل فوٹو: وزارت خارجہ

پاکستان نے ایک بار پھر عالمی برادری کو افغانستان کو چھوڑ دینے کے خلاف خبردار کیا، جو اس وقت انسانی بحران کا شکار ہے اور اسے اپنی بقا کے لیے فوری امداد کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ثمرقند میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے ’صبر‘ اور ’باہمی تعاون‘ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو عبوری افغان حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں لچکدار ہونے کی ضرورت ہے اور اس عمل کی مناسب طور پر حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ انسانی امداد کو کسی بھی سیاسی تحفظات سے الگ رہنا چاہیے۔

انہوں نے کابل کے خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کو معطل کرنے اور خواتین عملے کو قومی اور بین الاقوامی این جی اوز کے لیے کام کرنے سے روکنے کے فیصلے کا ذکر کیا۔

وزیر مملکت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عبوری افغان حکومت کی کچھ پالیسیوں اور اقدامات نے رابطوں کے لیے کوئی ترغیب فراہم نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ عبوری افغان حکومت کے ساتھ رابطہ رکھنے کی افادیت پر سوال اٹھا رہے ہیں انہوں نے ان طریقوں کو ’غلط جگہ‘ پر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری اس وقت خود کو افغانستان کے ساتھ تعطل کا شکار پاتی ہے، پوری نہ ہونے والی توقعات کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان میں سنگین انسانی بحران کو روکنے، معاشی بدحالی کو روکنے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے درکار اہم حمایت کو روک دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم افغان عوام سے بات کیے بغیر ان کی بات نہیں کر سکتے، عبوری افغان حکومت کے ساتھ تعمیری روابط ضروری ہیں ، دوستوں اور پڑوسیوں کی حیثیت سے ہمارے پاس افغانستان سے علیحدگی اختیار کرنے کی آسائش نہیں ہے‘۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ رابطے بہت لمبے عرصے سے ایک خواب بنے ہوئے ہیں، حنا ربانی کھر نے اس ’تعطل‘ کو علاقائی امن اور خوشحالی کے راستے میں تبدیل کرنے کی وکالت کی۔

وزیر مملکت نے کہا کہ کیا کہ سی اے ایس اے-1000 ٹرانس افغان ریلویز، تاپی اور دیگر جیسے کنیکٹیویٹی منصوبے محض اقتصادی منصوبے نہیں تھے، وہ مشترکہ مستقبل کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری تھے۔

کانفرنس کے موقع پر حنا ربانی کھر نے چین، روس اور ایران کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی۔

تبصرے (0) بند ہیں