قومی اسمبلی کے ان کیمرا اجلاس میں اعلیٰ فوجی قیادت کی قومی سلامتی پر بریفنگ

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2023
اجلاس کا ایجنڈا ’قومی سلامتی کے موجودہ امور پر بریفنگ‘ ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
اجلاس کا ایجنڈا ’قومی سلامتی کے موجودہ امور پر بریفنگ‘ ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

ملکی سلامتی کی صورتحال پر قومی اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس منعقد ہوا جس میں اعلیٰ عسکری قیادت کی جانب سے بریفنگ دی گئی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ اجلاس قومی سلامتی کے معاملات پر گفتگو کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔

پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اعلیٰ فوجی قیادت نے قومی سلامتی پر بریفنگ دی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے نوٹس کے مطابق اجلاس کا ایجنڈا ’قومی سلامتی کے موجودہ امور پر بریفنگ‘ ہے، اس میں تمام وفاقی وزرا، وزیراعظم کے مشیروں، اراکین قومی اسمبلی اور خصوصی مہمانوں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔

اس سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری ان کیمرا سیکیورٹی بریف میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی پر قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں عدالت کے لیے کوئی پیغام نہیں تھا بلکہ یہ قومی سلامتی کمیٹی کے لیے بریفنگ تھی۔

اجلاس سے باہر جاتے ہوئے ایک رپورٹر نے جب آصف زرداری سے پوچھا کہ کیا اب پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے بات چیت ممکن ہے تو انہوں نے کہا کہ صحافی حامد میر آج میرا انٹرویو کریں گے اور انہوں نے اس کے لیے جواب محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔

بریفنگ کا اعلان پہلے اسپیکر راجا پرویز اشرف اور بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک روز قبل ایوان کے فلور پر کیا تھا جہاں اس سے قبل گزشتہ ہفتے کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے افغانستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے کے فیصلے کے خلاف حکومتی بینچوں کے تین ارکان اسمبلی نے احتجاج کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے اعلیٰ سول اور فوجی قیادت نے دہشت گردی کے خطرات کو ناکام بنانے اور افغانستان سے مبینہ طور پر آنے والے عسکریت پسندوں کو کچلنے کے لیے 15 دنوں کے اندر نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس دراصل گزشتہ اجلاس کا تسلسل تھا جو پشاور پولیس لائنز پر دہشت گرد حملے کے بعد بلایا گیا تھا۔

پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ اجلاس میں پوری قوم اور حکومت کے ساتھ ایک ہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ ملک کو نئے جوش اور عزم کے ساتھ دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلائی جا سکے۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان سے ہر قسم کی دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے آپریشن میں سیاسی، سفارتی سلامتی، اقتصادی اور سماجی سطح پر اقدامات شامل ہوں گے۔

تاہم، وفاقی حکومت کے اتحادیوں سمیت سیاسی جماعتوں نے عسکریت پسندوں کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جہاں زیادہ تر کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کو واپس لانے والوں کو عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے سے پہلے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہو گئی ہے اور دہشت گرد گروہ ملک بھر میں کھلم کھلا حملے کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں