آئی ایم ایف کا پاکستان کیلئے اہم شراکت داروں کے مالیاتی اعلانات کا خیر مقدم

جہاد ازور نے یہ بھی اشارہ کیا کہ فنڈ پاکستان کی موجودہ بھرپور سرگرم سیاسی صورتحال کے بارے میں فکر مند ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
جہاد ازور نے یہ بھی اشارہ کیا کہ فنڈ پاکستان کی موجودہ بھرپور سرگرم سیاسی صورتحال کے بارے میں فکر مند ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے دو طرفہ شراکت داروں کی جانب سے پاکستان کو اہم مالی امداد کے حالیہ اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

آئی ایم ایف مشن پاکستان کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا کہ پاکستانی وفد اور آئی ایم ایف کے عملے اور انتظامیہ کے درمیان ملاقاتوں کے دوران مضبوط پالیسیاں برقرار رکھنے اور حکام کی عمل درآمد کی کوششوں میں مدد کے لیے خاطر خواہ مالی اعانت فراہم کرنے کی ضرورت پر اتفاق ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ان کوششوں کی حمایت کر رہا ہے اور فنڈ سہولت کے نویں جائزے کی کامیاب تکمیل کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے جلد از جلد ضروری مالیاتی یقین دہانیاں حاصل کرنے کا منتظر ہے۔

خیال رہے کہ اسحٰق ڈار نے بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے، اس تصدیق سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے حصول میں حائل ایک اہم رکاوٹ دور ہوگئی ہے۔

اس کے علاوہ چین بھی پاکستان کو 30 کروڑ ڈالر فراہم کرنے والا ہے جو ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے رول اوور قرض کی آخری قسط ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے کہا کہ وہ پاکستان اور اس کے باہمی عطیات دہندگان کے ساتھ ساتھ کام کر رہا ہے تاکہ یہ بات یقینی بنائی جاسکے کہ اسلام آباد کو وہ مالی مدد ملے جو اسے معیشت مستحکم کرنے کے لیے درکار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعے کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی مالی امداد کی تصدیق کر دی ہے، جس سے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کی بہت منتظر قسط حاصل کرنے میں ایک اہم رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے سعودی عرب نے بھی آئی ایم ایف کو بتایا تھا کہ وہ پاکستان کو 2 ارب ڈالر کی فنانسنگ فراہم کرے گا۔

آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے شعبے کے سربراہ جہاد ازور نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’فنانسنگ کی ضرورت ہے اور فنانسنگ کی ضروریات اس بارے میں ہیں جو فی الحال پروگرام میں ہے اور اسی پر ہم حکام اور پاکستان کے دو طرفہ سپورٹرز کے مل کر پروگرام کے لیے مالیاتی ضروریات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس سے آگے یقین دہانی کرائی گئی ہے‘۔

واشنگٹن میں عالمی بینک گروپ اپنی موسم بہار کی میٹنگیں کر رہا ہے، جہاں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئےجہاد ازور نے اس تاثر کو زائل کیا کہ فنڈ پاکستان کو شرائط دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب مستقبل کی بات آتی ہے، یہ ایک خودمختار فیصلہ ہے، پاکستان کے حکام فیصلہ کریں گے کہ کیا اصلاحات کرنی ہیں، وہ کس قسم کا پروگرام چاہتے ہیں اور وہ فنڈ کے ساتھ کس قسم کے تعلقات کا فیصلہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فنڈ تیار ہے، جیسا کہ اس نے گزشتہ کئی دہائیوں میں پاکستان کی مدد کے لیے کیا تھا۔’

2019 کے قرض پیکج کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف اور پاکستان کے مذاکرات کے بارے میں اپ ڈیٹ پوچھنے پر آئی ایم یف عہدیدار نے کہا کہ ’پاکستان آج ایک نازک موڑ پر ہے، اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے حال ہی میں جو پالیسیاں اپنائی ہیں وہ درست سمت میں جا رہی ہیں، ملک کو معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دو اہم نکات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب (اسے) 35 فیصد سے زیادہ مہنگائی کے مسئلے کو حل کرتے ہوئے مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی اپنی معیشت کو بیرونی جھٹکوں سے بچانے کے لیے لچکدار شرح مبادلہ کو بھی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت جاری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پاکستان کو جو اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اور جائزے کا حصہ ہیں، انہیں پورا کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی مل کر کام کر رہے ہیں کہ پاکستان اس پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرے۔

پاکستان کے ساتھ فنڈ کے طویل المدتی رابطوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں جہاد ازور نے نشاندہی کی کہ آئی ایم ایف نے ’کئی برسوں سے کئی پروگراموں کے ساتھ پاکستان کی بہت مدد کی ہے‘.

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کے لیے عدم توازن کو دور کرنا اور معاشی استحکام کو برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے اور یہ رکنے کامقام ہے، مہنگائی جو کہ گزشتہ 3 برس سے دہرے ہندسوں میں ہے وہ ہمارے جائزے کے ساتھ اور اس کے بغیر ترجیح ہے۔

آئی ایم ایف عہدیدار نے مزید کہا کہ فنڈ کے پروگرام کے ساتھ یا اس کے بغیر پاکستانی معیشت اور پاکستانی عوام کے لیے درست شرح مبادلہ کی پالیسیوں کے ذریعے تجارت اور برآمدات میں رکاوٹوں کو کم کرنا بھی اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح پروگرام کے ساتھ یا اس کے بغیر بین الاقوامی امداد کو متحرک کر کے اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں تک فنڈ کا راستہ بنا کر سیلاب کے نتائج سے نمٹنا بھی پاکستان کے لیے ایک ترجیح ہے، اس لیے ہمارے لیے ترجیح یہ ہے کہ معاشی تناؤ (اور) غیر یقینی صورتحال کے دور میں پاکستان اور پاکستانی معیشت کی مدد کیسے کی جائے۔

جہاد ازور نے یہ بھی اشارہ کیا کہ فنڈ پاکستان کی موجودہ ’بھرپور سرگرم‘ سیاسی صورتحال کے بارے میں فکر مند ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں