کراچی کے چڑیا گھر میں 17 سالہ علیل ہتھنی نورجہاں کی حالت خشک تالاب میں گرنے کے بعد تشویش ناک ہوگئی ہے جس کے بعد نامور شوبز شخصیات نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چڑیا گھر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ کراچی چڑیا گھر کی پناہ گاہ میں موجود ہتھنی نورجہاں جوڑوں کے درد کی وجہ سے پچھلی ٹانگوں پر وزن ڈالنے سے معذور ہو گئی تھی۔

نورجہاں کے علاج کے لیے بیرون ملک سے ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیم کو کراچی بلایا گیا تھا۔

جے کے ایف اینیمل اینڈ ریسکیو شیلٹر نے معذور ہتھنی کی ایک ویڈیو شئیر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہتھنی بری طرح زخمی ہے اور ’اندرونی اعضا پر دباؤ کی وجہ سے تکلیف میں ہے‘۔

نورجہاں کی تشویش ناک حالت کی خبر سوشل میڈیا پر گردش کرنے کے بعد نامور شوبز شخصیات نے افسوس اور غم کا اظہار کرتے ہوئے چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

سینئر اداکارہ سیمی راحیل نے انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا ’شرم آنی چاہیے ان لوگوں کو جنہوں نے نور جہاں کو اس حالت میں پہنچا دیا‘۔

اداکارہ ماہرہ خان نے نور جہاں کی تصویر شئیر کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’ہم چڑیا گھروں کو بند کیوں نہیں کررہے؟

اداکارہ عائشہ عمر اینیمل ریسکیو آرگنازیشن عائشہ چندریگر فاؤنڈیشن کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، کیا ایسا کوئی طریقہ ہے کہ ہم اس کی مدد کرسکیں؟‘

اداکارہ ژالے سرحدی نے نور جہاں کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔

گلوکارہ نتاشا بیگ نے انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا کہ ’مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ نور جہاں کو سکون تب ہی مل گا جب وہ اس دنیا سے چلی جائے گی، پاکستان جانوروں پر رحم کرنے سے قاصر ہے‘۔

اداکارہ یشما گل نے سوشل میڈیا کے ذریعے چڑیا گھر کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے ایک اور اسٹوری شئیر کرتے ہوئے مداحوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’دعا کرتے رہیں، نور جہاں کی صحت میں تھوڑی بہتری آرہی ہے، الحمداللہ‘۔

اداکارہ اشنا شاہ نے لکھا کہ ’براہ کرم کراچی چڑیا گھر کے خلاف آواز اٹھائیں اور ان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ دونوں ہاتھیوں کو مناسب سہولیات فراہم کرنے والی جگہ پر منتقل کرے۔ کراچی چڑیا گھر والے ظالم ہیں، اور انہیں صرف منافع میں دلچسپی ہے۔

واضح رہے کہ علیل نورجہاں پہلے انتہائی نگہداشت پر تھی اور وہ گزشتہ 3 ماہ سے بدترین جسمانی مسائل کا شکار ہے، ہتھنی کے پٹھے سکڑ گئے ہیں، ریڑھ کی ہڈی بگڑ گئی ہے اور ان کی ٹانگیں سکڑی ہوئی ہیں۔

گزشتہ ہفتے جانوروں کی ایک بین الاقوامی تنطیم کے 4 ڈاکٹروں کا گروپ اس کے علاج کے لیے کراچی آیا تھا، ان کے مختصر دورے کے موقع پر انہوں نے تشخیص کیا تھا کہ ہتھنی کو گزشہ چند ماہ کے دوران بڑا زخم آیا تھا۔

ڈاکٹروں نے ادویات اور مشکل عمل کے ذریعے ہتھنی کا علاج کیا تھا لیکن خبردار کیا تھا کہ اس کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے اور چڑیا گھر کے حکام کو ہدایات بھی دی تھیں۔

تاہم ایسا لگتا ہے کہ چڑیا گھر کے حکام ان اقدامات پر عمل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

ہتھنی کو اس کے انکلوژر کے اندر ریت کے سہارے رکھا گیا جہاں وہ بے جان سی لگ رہی تھیں، اس کی آنکھیں بمشکل کھل رہی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ہار مان چکی ہے۔

پاکستان ویلفیئر ایسوسی ایشن سوسائٹی (پاؤز) کی بانی ماہرہ عمر بھی عملی طور پر ڈاکٹروں کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہتھنی کو پرائیویٹ ڈاکٹروں کی ٹیم ڈاکٹر شہلا اور ڈاکٹر اوتھو کی جانب سے مسلسل ڈرپ دیے جارہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں