80 سالہ جو بائیڈن 2024 میں دوبارہ الیکشن لڑنے کے لیے پرعزم

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023
جو بائیڈن کو پارٹی کے اندر سے زیادہ مقابلے کا امکان نہیں ہے—فوٹو: اے ایف پی
جو بائیڈن کو پارٹی کے اندر سے زیادہ مقابلے کا امکان نہیں ہے—فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے 2024 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے الیکشن مہم کا باضابطہ آغاز کرتے ہوئے امریکیوں کی آزادیوں کو ’انتہاپسندوں‘ سے تحفظ دینے کا عزم کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق جو بائیڈن نے ایسا اعلان اپنی نئی مہم ٹیم کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو کے ذریعے کیا ہے۔

جو بائیڈن نے کہا کہ چار برس قبل جب میں نے صدارتی منصب کے لیے مہم چلائی تھی تو میں نے کہا تھا کہ ہم امریکا کے لیے جنگ میں ہیں اور ابھی تک ہم اسی میں ہیں، یہ وقت مطئمن ہونے کا نہیں ہے اس لیے میں دوبارہ الیکشن لڑ رہا ہوں۔

جو بائیڈن نے کہا کہ ’چلیں اس ذمہ داری کو پورا کریں، مجھے پتا ہے ہم کر سکتے ہیں۔‘

جو بائیڈن نے مخالف جماعت ری پبلکن کو امریکیوں کی آزادی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق دوبارہ الیکشن جیتنے کے پیش نظر 80 سالہ جو بائیڈن کو اپنی عمر کو لے کر امریکیوں کے تحفظات پر قابو پانا ہوگا جہاں 44 فیصد ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن الیکشن میں حصہ لینے کے لیے اب معمر ہو چکے ہیں۔

اسی طرح 76 سالہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی عمر کے لحاظ سے تحفظات کا سامنا ہے جہاں 35 فیصد ری پبلکن کا کہنا ہے کہ وہ معمر ہو چکے ہیں۔

اپنی مہم کے لیے جاری کردہ ویڈیو میں جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بنایا۔

جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میک امریکا گریٹ اگین‘ کے انتہاپسند ان بنیادی آزادیوں کو واپس لینے کے لیے کمر بستہ ہیں، وہ اس سماجی تحفظ کو کم کر رہے ہیں جو آپ نے اپنی پوری زندگی کے لیے ادا کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مخالف امیروں کے ٹیکس میں کٹوتی کے حامی ہیں اور کہتے ہیں کہ خواتین صحت سے متعلق کیا فیصلے کر سکتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ کتابوں پر پابندی کے حامی ہیں اور لوگوں کو یہ کہتے ہیں کہ وہ کس سے محبت کر سکتے ہیں، لہٰذا ووٹ ڈالنے سے یہ سب کچھ مشکل ہوجائے گا’۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے جانے کے بعد گزشتہ دو برسوں سے جو بائیڈن نے کورونا وائرس سے نمٹنے، نئے انفراسٹرکچر اور 1969 کے بعد بڑھتی بیروزگاری پر قابو پانے کے لیے وفاقی فنڈز سے اربوں ڈالر لینے کے لیے کانگریس کی منظوری حاصل کی۔

خیال رہے کہ ڈیموکریٹس جماعت 2024 میں سینیٹ میں آنے کے لیے پہلے ہی الیکشن میں سخت مقابلے کا سامنا کر ہی ہے جو کہ ایوان نمائندگان میں اقلیت میں ہیں۔

اگر جو بائیڈن دوسرے دور کے لیے الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو اس وقت تک ان کی عمر 86 برس ہو جائے گی۔

ڈاکٹروں نے فروری میں معائنے کے بعد جو بائیڈن کو ’ملازمت کے لیے فٹ‘ قرار دیا تھا، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ان کے ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر کام کی سختیوں کے لیے کافی تیز ہیں۔

جو بائیڈن کے ساتھ 2024 کی الیکشن میں ان کی ساتھی نائب صدر کملا ہارس شامل ہوں گی جو ان کی انتخابی مہم کی ویڈیو میں نمایاں ہیں۔

جو بائیڈن کی طرف سے دوبارہ الیکشن میں حصہ لینے کے بیان کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر پر امیگریشن، افراط زر اور 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا پر سخت تنقید کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ نصف صدی میں ہونے والی بدترین مہنگائی سے امریکی خاندان تباہ ہوگئے ہیں، بینکنگ نظام بیٹھ رہا ہے، جس طرح ہم نے افغانستان میں ہتھیار ڈال دیے تھے اسی طرح ہم نے اپنی توانائی کی آزادی کو بھی سرنڈر کر دیا ہے۔

ادھر جو بائیڈن کو پارٹی کے اندر سے زیادہ مقابلے کا امکان نہیں ہے۔

ڈیموکریٹس کے کسی سینیئر رہنما نے جو بائیڈن کو چلینج کرنے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا اور جو بائیڈن نے انتخابی مہم کے لیے ابھرتے ہوئے ڈیموکریٹس رہنماؤں پر مشتمل ایک بورڈ تشکیل دیا ہے جو مہم کے حوالے سے انہیں تجاویز دیں گے۔

واضح رہے کہ 2020 میں عالمی وبا کورونا وبا کے پیش نظر جو بائیڈن نے ورچوئل طریقے سے انتخابی مہم چلائی اور یوں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست سے دوچار کیا۔

مہم کے دوران انہوں نے تھا کہ وہ ملک کو متحد کرنے، معیشت کو بہتر بنانے اور وائرس پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہیں۔

تاہم امریکا میں عالمی وبا کورونا وائرس کی پابندیاں تقریباً ختم ہونے کے بعد اب 2024 میں ہونے والے انتخابات زیادہ مختلف ہوں گے جو آمنے سامنے کا مقابلہ مزید تیز کریں گے۔

جو بائیڈن نے 70 لاکھ ووٹوں سے شکست کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انتخابی عمل میں فراڈ کیا گیا تھا۔

ٹرمپ کے حامیوں نے سابق صدر کے ایسے دعوے کے بعد 6 جنوری 2021 کو امریکی دارالحکومت پر دھاوا بولا تھا لیکن وہ جو بائیڈن کی جیت پر کانگریس کو باضابطہ سرٹفکیٹ جاری کرنے سے روکنے میں ناکام ہوئے۔

تاہم جو بائیڈن کی انتخابی مہم سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ووٹرز کو ابھی اور اگلے الیکشن کے دوران ان سرگرمیوں کے بارے میں یاد دلانا چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں