اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) افغانستان میں کام کرنے والی افغان خواتین پر پابندی کے خلاف مذمتی قرارداد پر ووٹنگ کے لیے تیار ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں طالبان حکام سے مطالبہ کیا جائے گا کہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے خلاف کریک ڈاؤن کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور جاپان کی طرف سے تیار کردہ مذمتی قرارداد میں افغان خواتین کی ملازمت پر عائد کی گئی پابندی پر کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی اور افغان معاشرے میں خواتین کے ناگزیر کردار پر زور دیا گیا ہے۔

سفارت کاروں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اس مذمتی قرارداد کو منظور کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سیکیورٹی کونسل میں کسی قرارداد کی حمایت میں کم از کم 9 ووٹ درکار ہوتے ہیں جبکہ اس کو منظور کرنے کے لیے روس، چین، امریکا، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے ویٹو نہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی انسانی حقوق اور انسانی اصولوں کو مجروح کرتی ہے۔

واضح رہے کہ افغان طالبان کی طرف سے دسمبر میں خواتین پر امدادی تنظیموں میں ملازمت کرنے کی پابندی عائد کرنے کے بعد رواں ماہ کی ابتدا میں افغانستان میں موجود اقوام متحدہ کے مشن میں ملازمت کرنے والی خواتین پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں خواتین پر پہلے ہی متعدد پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں جن میں اعلیٰ تعلیم کے حصول، پارکوں، عوامی مقامات، ہوٹلوں اور جمز میں جانے پر پابندیاں ہیں جس پر مقامی خواتین کے ساتھ ساتھ عالمی ادارے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں۔

طالبان کی طرف سے ایسی پابندیوں پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور افغانستان کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا ہے جہاں وہ پہلے ہی معاشی بدحالی سے دوچار ہے جس کی وجہ سے انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔

سال 2021 میں اقتدار پر کنٹرول کرنے کے بعد افغان طالبان نے خواتین پر متعدد پابندیاں عائد کردی ہیں جن میں سرکاری و نجی اداروں میں ملازمت، بغیر مرد کے باہر جانے، پارکس، ہوٹلوں، جم میں جانے پر پابندی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم کے حصول پر بھی پابندی عائد کردی ہے جس کی وجہ سے انہیں عالمی برادری کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ سخت اسلامی قوانین کے تحت خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

قبل ازیں افغانستان کے طالبان حکام نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی عائد کرنا ملک کا ’اندرونی مسئلہ‘ ہے جس کا ہر سطح پر احترام کیا جانا چاہیے۔

سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام فریق ’صنف سے قطع نظر‘ مکمل، تیز رفتار، محفوظ اور بغیر کسی رکاوٹ کے انسانی رسائی کی اجازت دیں اور سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

قرارداد میں افغانستان کی معیشت کو درپیش اہم چیلنجوں بشمول افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو افغان عوام کے فائدے کے استعمال میں مدد کرنے کی ضرورت کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔

قرارداد کے مسودے میں اقوام متحدہ کی افغانستان میں مسلسل موجودگی کی شدید اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں