اگر حکومت اسمبلیاں توڑکر فوری الیکشن کرانا چاہے تو ہی بات کریں، عمران خان کی ہدایت

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2023
عمران خان عدالت پہنچے تو صحافیوں نے سوالات کی بوچھاڑ کردی — تصویر: اسکرین گریب/عمران خان فیس بک
عمران خان عدالت پہنچے تو صحافیوں نے سوالات کی بوچھاڑ کردی — تصویر: اسکرین گریب/عمران خان فیس بک

حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کے ایک ہی روز بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں۔

انہوں نے یہ بیان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے دیا۔

رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدی کی موجودگی میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ان دونوں کو کہہ رہا ہوں کہ اگر وہ دوبارہ وہی ستمبر-اکتوبر (میں الیکشن) کی بات کرتے ہیں تو بات چیت کی کوئی ضرورت نہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جماعت کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے والی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

مزید بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ڈرٹی ہیری نے مجھے دو بار قتل کرانے کی کوشش کی، میں اگر ڈرٹی ہیری پر بات کرتا ہوں تو مجھ پر مقدمات بنا دیے جاتے ہیں۔

قبل ازیں عمران خان عدالت پہنچے تو صحافیوں نے ان سے ’چوروں‘ کے ساتھ مذاکرات کرنے جیسے سوالات کی بوچھاڑ کردی، تاہم وہ سوالات کے جواب دیے بغیر دفتر میں داخل ہوگئے۔

بعد ازاں غیر رسمی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم قانون پر چل رہے ہیں، وہ قانون شکنی کر رہے ہیں، مذاکرات ایک جیسے لوگ کرتے ہیں، وہ اور ہم ایک جیسے نہیں، یہ آئین پر نہیں چلتے۔

سابق وزیراعظم نے موجودہ حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تو آئین ختم کر دیا جبکہ ہم نے آئین پر اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کیا، پارلیمنٹ نہیں آئین سپریم ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا شکریہ، جنہوں نے ان (لوگوں) کو ہم پر مسلط کیا، باجوہ خود کہتا ہے کہ عمران خان خطرناک ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے پنجاب میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کی بتائی ہوئی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر 14 مئی کی تاریخ گزر گئی تو آئین ٹوٹ جائے گا۔

حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ روز ہوا تھا جس میں فریقین نے بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ پی ٹی آئی نے میٹنگ کے دوران تین اہم مطالبات پیش کیے جو درج ذیل ہیں:


  • جولائی میں عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے مئی میں قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں۔
  • اگر حکومت پنجاب میں انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ سے آگے جانا چاہتی ہے تو انتخابات کو 90 دن سے زیادہ مؤخر کرنے کے لیے ایک بار کی رعایت کے لیے آئینی ترمیم منظور کرائی جائے۔
  • اسپیکرپی ٹی آئی کے اراکین کے استعفوں کی منظوری کا حکم واپس لیں تاکہ ان کی قومی اسمبلی میں واپسی ہوسکے۔

اتحادی حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر تجارت نوید قمر، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سابق وزیراعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی مذاکرات میں شریک تھے۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوئے، فریقین کے درمیان مذاکرات شروع ہونے سے قبل حکومتی اور تحریک انصاف کی کمیٹی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں مشاورت بھی کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں