سیاسی جماعتوں کے تحفظات پر مردم شماری میں 15 مئی تک توسیع

29 اپريل 2023
پی بی ایس نے مردم شماری میں 15 مئی تک توسیع کردی—فائل/فوٹو: اے پی پی
پی بی ایس نے مردم شماری میں 15 مئی تک توسیع کردی—فائل/فوٹو: اے پی پی

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) نے تحفظات کے اظہار پر وزرا، اراکین اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو تفصیلی بریفنگ کے بعد ڈیجیٹل مردم شماری کے عمل میں مزید 15 روز کی توسیع کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی بی ایس کے ترجمان سرور گوندل نے بتایا کہ ڈیجیٹل مردم شماری میں 15 مئ تک توسیع ہوگی جو پچھلے شیڈول کے مطابق 30 اپریل تک مکمل ہونا تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان توسیع شدہ دنوں کے دوران کام کے لیے منصوبہ بنایا جائے گا اور پی بی ایس کی جانب سے آج (ہفتہ) چیف سیکریٹرز سے ملاقات کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مردم شماری نگرانی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی جماعتوں کی درخواست پیش کریں گے۔

کراچی اور لاہور میں 2017 کی مردم شماری کے مقابلے میں آبادی میں معمولی اضافے کی رپورٹ کے بعد تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اور مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی بی ایس نے بریفنگ کے دوران سیاسی جماعتوں سے درخواست کی تھی کہ ان علاقوں کی نشان دہی کریں جہاں مردم شماری کی ٹیمیں نہیں پہنچ پائیں۔

سرور گوندل کا کہنا تھا کہ بیورو کو جون میں مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کرنے کے لیے دستاویزات کو حتمی شکل دینےکے لیے مزید 15 دن درکار ہوں گے۔

ملاقات کے بعد جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ اب تک چاروں صوبوں میں 23 کروڑ 74 لاکھ 48 ہزار افراد گنے جاچکے ہیں جبکہ 2017 کی مردم شماری میں مجموعی آبادی 20 کروڑ 76 لاکھ 80 ہزار تھی تاہم اس دوران 2 کروڑ 97 لاکھ 68 ہزار افراد کا اضافہ دکھایا گیا ہے۔

پی بی ایس کے مطابق اب تک سندھ میں 5 کروڑ 41 لاکھ 38 ہزار افراد، پنجاب میں 11 کروڑ 64 لاکھ 42 ہزار، خیبرپختونخوا میں 3 کروڑ 93 لاکھ 15 ہزار اور بلوچستان میں ایک کروڑ 97 لاکھ 13 ہزار افراد شمار کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب کوئٹہ میں بلوچستان کے اراکین اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے عمل اور اس کے ابتدائی نتائج پر تبادلہ خیال کیا۔

شرکا نے مطالبہ کیا کہ صوبائی دارالحکومت میں مردم شماری دوبارہ کی جائے اور عمل کی مزید دو ہفتوں کے لیے توسیع کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج میں دکھایا گیا ہے کہ بلوچستان کی آبادی میں 70 لاکھ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جبکہ کوئٹہ میں 5 لاکھ آبادی کم ہوئی اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبے کا حصہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں