بھارت: 6 افراد کو ہلاک کرنے والے چاولوں کے شوقین ہاتھی کو پکڑ لیا گیا

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2023
اریکومبان کے نام سے مشہور نر ہاتھی بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں چاول اور اناج کی دکانوں پر دھاوا بولنے کے لیے شہرت رکھتا ہے— فوٹو: اے ایف پی
اریکومبان کے نام سے مشہور نر ہاتھی بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں چاول اور اناج کی دکانوں پر دھاوا بولنے کے لیے شہرت رکھتا ہے— فوٹو: اے ایف پی

بھارتی جنگلات کے اہلکاروں نے 6 افراد کو ہلاک کرنے والے چاول کے شوقین ہاتھی کو سکون آور ادویات دے کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اریکومبان کے نام سے مشہور نر ہاتھی بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں چاول اور اناج کی دکانوں پر دھاوا بولنے کے لیے شہرت رکھتا ہے۔

بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق ہفتے کے روز جنگلات کے 150 اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم نے ہاتھی کو پکڑا جس نے سکون آور ادیات کی پانچ گولیاں لگنے کے باوجود ان اہلکاروں کے سامنے بھرپور مزاحمت کی۔

اس ہاتھی کی ٹانگیں باندھنے کے بعد آنکھوں پر بھی پٹیاں باندھ دی گئی جس کے بعد اس کو چار تربیت یافتہ ہاتھیوں کی مدد سے قابو کر کے ٹرک میں دھکیل دیا گیا۔

ٹرک میں ڈالنے کے بعد اس ہاتھی کو جی پی ایس کالر لگا کر وائلڈ لائف ریزرو میں منتقل کردیا گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب حکام نے اس 30 سالہ ہاتھی کو پکڑنے کی کوشش کی ہو بلکہ اس سے قبل بھی اریکومبان کو 2017 میں ٹرانکولائزر شاٹس کا نشانہ بنایا گیا تھا لیکن اس کے باوجود وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

اخبار کے مطابق ہاتھی کے چاول اور اناج کے لیے شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے اہلکاروں نے گزشتہ ماہ ہاتھی کو لبھانے کے لیے ایک ڈمی راشن کی دکان بنائی تھی لیکن عدالت نے اس منصوبے کو روک دیا تھا۔

جنگلی حیات کے ماہرین کا ماننا ہے کہ بھارت کے کچھ حصوں میں جنگلات اور اہم جنگلی حیات کی گزرگاہوں کے ارد گرد انسانی بستیوں کی تیزی سے تعمیر انسانوں اور جانوروں کے درمیان تنازعات میں اضافہ ہو گا۔

حکومت کے مطابق 60 فیصد سے زیادہ جنگلی ایشیائی ہاتھی بھارت میں پائے جاتے ہیں۔

2017 میں ہاتھیوں کی آخری مردم شماری کے مطابق بھارت میں ہاتھیوں کی ریکارڈ آبادی 29 ہزار964 تھی۔

پچھلے سال بھارتی حکام نے ’چمپارن کے آدم خور‘ کے نام سے مشہور ایک شیر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس نے ملک کے مشرقی حصے میں کم از کم 9 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں