سپریم کورٹ میں ججز کی خالی نشستیں: جسٹس فائز کا جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ

02 مئ 2023
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کے تمام اراکین کو خط بھیجا ہے—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کے تمام اراکین کو خط بھیجا ہے—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کا طویل عرصے سے زیر التوا اجلاس فوری طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور سپریم کورٹ میں ججوں کی 2 خالی اسامیوں کو پُر کرنے کے لیے سندھ اور پشاور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کے نام تجویز کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں اس وقت 17 ججوں کی طےشدہ تعداد کے برخلاف چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال سمیت 15 جج امور سرانجام دے رہے ہیں۔

جوڈیشل کمیشن کے تمام اراکین کو بھیجے گئے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تجویز دی ہے کہ خالی آسامیوں کو فوری طور پر پُر کیا جائے اور جن ججوں کو نامزد کیا جائے گا ان کے نام سنیارٹی کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے وقت سے پہلے تجویز کیے جائیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تجویز دی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ اور پشاور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس مسرت ہلالی کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی عمل میں لائی جائے۔

خیال رہے کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے جو ججوں کی اعلیٰ عدالتوں میں ترقی کی تجاویز دیتا ہے، اس کا آخری اجلاس اکتوبر 2022 میں ہوا تھا جب ججوں کے ناموں کے انتخاب میں سنیارٹی کے اصول کو نظر انداز کرنے پر تعطل کے بعد 3 ججوں کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

بار کونسلز کے مطابق جونیئر ججوں کی اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتی سے سینیئر ججوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور عدالتی امور پر منفی اثر پڑتا ہے، یہ بنیادی طور پر سنیارٹی کے اُس اصول کے خلاف ہے جس کی نشاندہی الجہاد کیس یا ججز کیس میں کی گئی ہے۔

اگست 2022 میں جوڈیشل کمیشن نے پانچ چار کے اکثریتی فیصلے سے جسٹس احمد علی شیخ کو اُن کی رضامندی کی صورت میں سپریم کورٹ میں ایک سال کے لیے ایڈہاک جج بننے کی پیشکش کی تھی تاہم انہوں نے 2 بار اس پیشکش سے انکار کردیا تھا اور بطور مستقل جج تعیناتی/ترقی کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔

بعدازاں پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج کے طور پر تعینات کرنے کے اکثریتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 182 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ صرف کوئی ریٹائرڈ جج ہی بطور ایڈہاک جج تعینات کیا جاسکتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے 2 اپریل کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا، انہوں نے خیبر پختونخوا میں عدالتی اصلاحات متعارف کرانے کے لیے متعدد اقدامات کیے، علاوہ ازیں انہوں نے کمرشل اور ٹیکس تنازعات، فوجداری معاملات، سروس کے معاملات، دیوانی اور خاندانی مقدمات کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دے کر ایک مقررہ مدت کے اندر مقدمات کی سماعت مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

جوڈیشل کمیشن میں پاکستان بار کونسل کی نمائندگی کرنے والے سینیئر وکیل اختر حسین نے کہا کہ وہ جوڈیشل کمیشن کی رولز میکنگ کمیٹی کا اجلاس بلانے کی جانب توجہ مبذول کروانے کے لیے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھیں گے تاکہ متعلقہ قوانین میں مناسب ترامیم کی جاسکیں۔

اُن کا موقف ہے کہ کہ ’جوڈیشل کمیشن آف پاکستان رولز 2010‘ میں ترمیم کرنے سے پہلے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔

رولز میکنگ کمیٹی کا مارچ 2022 میں ہونے والا آخری اجلاس بےنتیجہ ثابت ہوا تھا تاہم وکلا کے نمائندوں کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر غور کے بعد دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں