سوڈان سے ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کے بحفاظت انخلا کا عمل کامیابی سے مکمل کرلیا، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 02 مئ 2023
سیکریٹری خارجہ اسد مجید خان نے بتایا کہ سوڈان سے نکالے گئے پاکستانیوں کی تعداد ایک ہزار 25 ہے — فائل فوٹو: دفتر خارجہ
سیکریٹری خارجہ اسد مجید خان نے بتایا کہ سوڈان سے نکالے گئے پاکستانیوں کی تعداد ایک ہزار 25 ہے — فائل فوٹو: دفتر خارجہ

دفتر خارجہ نے سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلا کا آپریشن مکمل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ زدہ افریقی ملک سے ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’سوڈان میں پاکستان کے سفیر میر بہروز ریگی کی قیادت میں پاکستانیوں کے انخلاکے عمل میں سعودی عرب اور چین کی مدد کے ساتھ ساتھ جدہ اور اسلام آباد میں موجود ہماری ٹیموں کا تعاون بھی حاصل رہا جس کے نتیجے میں ہم نے کامیابی سے بحفاظت ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کو سوڈان سے نکال لیا‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس کے ساتھ ہی سوڈان سے ہمارے انخلا کی کارروائیاں ختم ہوگئی ہیں، آخری پاکستانی کی بحفاظت واپسی تک جدہ کے راستے انخلا کا عمل جاری رہے گا‘۔

سیکریٹری خارجہ اسد مجید خان نے ایک علیحدہ ٹویٹ میں بتایا کہ ’سوڈان سے نکالے گئے پاکستانیوں کی تعداد ایک ہزار 25 ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جدہ سے وطن واپسی کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک آخری پاکستانی کو واپس نہیں لایا جاتا‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی و ترقی انسانی وسائل ساجد حسین طوری نے کہا تھا کہ سوڈان سے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کے تمام اخراجات حکومت برداشت کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کا انتباہ

دریں اثنا جنگ بندی کے تازہ اعلان کے باوجود آج سوڈان میں حریف جرنیلوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے، لاکھوں پناہ گزینوں کی موجودگی میں انسانی بحران کے واضح امکانات کے پیش نظر حالات کے تباہ کن صورت اختیار کرنے کے انتباہات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ جنگ آرمی چیف عبدالفتاح البرہان کی افواج اور ان کے سابق نائب محمد حمدان دیگلو کے درمیان لڑی جارہی ہے، جو کہ پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر ہیں۔

15 اپریل کو شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد سے اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔

بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو سوڈان کی سرحدوں تک پہنچنے کے مشکل سفر کے متحمل نہیں ہیں اور خوراک، پانی اور بجلی کے بغیر گزارے پر مجبور ہیں۔

جنوبی خرطوم کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ’ہمیں وقفے وقفے سے گولیوں کی آوازیں، جنگی طیاروں کی گرجنے اور اینٹی ایئر کرافٹ فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں‘۔

سوڈان میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ امدادی عہدیدار عبدو دینگ نے خبردار کیا کہ سوڈان کا انسانی بحران ایک مکمل تباہی کی صورت اختیار کر رہا ہے۔

کینیا کے صدر ولیم روٹو نے کہا کہ متحارب جرنیلوں نے انٹر گورنمنٹل اتھارٹی آن ڈیولپمنٹ (آئی جی اے ڈی)، افریقی یونین اور عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبات پر دھیان دینے سے انکار کرکے اس تنازع کو تباہ کن سطح تک پہنچا دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سینئر حکام کے ساتھ ایک ورچوئل اجلاس میں ولیم روٹو نے کہا کہ جنگ بندی کے ساتھ یا اس کے بغیر انسانی امداد فراہم کرنے کا راستہ تلاش کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

غیر ملکی حکومتیں اپنے شہریوں کو سوڈان سے نکالنے کے لیے کوشاں ہیں، گزشتہ 10 روز کے دوران ہزاروں غیر ملکیوں کو فضائی یا سمندری راستے سے ان آپریشنز کے ذریعے محفوظ مقام پر لایا گیا ہے جو اب مکمل ہونے کے قریب ہیں۔

روس کی مسلح افواج نے کہا کہ وہ 4 فوجی ٹرانسپورٹ طیاروں کے ذریعے سوڈان سے 200 سے زائد افراد کو نکال رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں