ایرانی صدر پابندیوں کے باوجود خانہ جنگی میں ’فتح‘ حاصل کرنے پر شام کے معترف

اپ ڈیٹ 04 مئ 2023
ابراہیم رئیسی 2 روزہ سرکاری دورے پر شام پہنچے — فوٹو: اے ایف پی
ابراہیم رئیسی 2 روزہ سرکاری دورے پر شام پہنچے — فوٹو: اے ایف پی

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پابندیوں سے نمٹنے اور 12 برس سے جاری خانہ جنگی میں فتح حاصل کرنے پر شام کے صدر بشارالاسد کی تعریف کی۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ابراہیم رئیسی 2 روزہ سرکاری دورے پر گزشتہ روز شام پہنچے جہاں انہوں نے بشارالاسد سے ملاقات کی۔

شام کے تنازع کے سبب اب تک 5 لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور ملک کے بنیادی انفرااسٹرکچر اور انڈسٹری کو نقصان پہنچا ہے۔

حالیہ برسوں میں تناؤ میں کسی حد تک کمی آئی ہے تاہم ملک کے شمال کے اکثر حصے حکومتی کنٹرول سے باہر ہیں۔

ایران کے صدر دفتر اور سرکاری خبررساں ادارے ’اِرنا‘ کے مطابق ابراہیم رئیسی نے بشارالاسد کو بتایا کہ شام کی حکومت اور عوام بڑی مشکلات سے گزرے ہیں، آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود ان تمام مسائل پر قابو پالیا ہے اور فتح حاصل کرلی ہے۔

تہران نے شام کو اقتصادی، سیاسی اور فوجی مدد فراہم کی جس سے شام کو تنازع کے آغاز میں ہاتھ سے نکل جانے والے بیشتر علاقے واپس حاصل کرنے میں مدد ملی اور بشارالاسد کو تعمیر نو کی کوشش کے دوران خود کو ایک اہم کردار کے طور پر پیش کرنے میں مدد ملی، دونوں ممالک سخت مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں۔

بشار الاسد نے ابراہیم رئیسی کو بتایا کہ شام اور ایران کے تعلقات مشرق وسطیٰ میں آنے والے سیاسی اور سیکیورٹی بحرانوں کے باوجود مشکل وقت میں مستحکم رہے، ایران نے شام کو سیاسی اور اقتصادی مدد فراہم کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ ظاہر نہیں کی اور جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔

شام میں جنگ شروع ہونے کے بعد یہ شام میں کسی ایرانی صدر کا پہلا دورہ ہے اور یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مزید علاقائی ممالک عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ملک شام کے ساتھ دوبارہ مصروف عمل ہو رہے ہیں۔

شام کے دورے پر آنے والے ایرانی وفد میں خارجہ امور، دفاع، تیل، سڑکوں اور شہری ترقی کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشن کے وزرا بھی شامل ہیں۔

مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بشارالاسد اور ابراہیم رئیسی نے طویل المدتی تزویراتی تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جس میں تیل، ہوا بازی، ریلوے اور زراعت کے شعبوں کا احاطہ کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں