سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد رہنماؤں کی گرفتاری کے جاری سلسلے میں پارٹی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کو بھی گرفتار کرلیا گیا بعد ازاں رات کو نائب صدر فواد چوہدری کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

اسد عمر کو انسداد دہشت گردی فورس نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر کی دفعہ 16 کے تحت گرفتار کیا گیا۔

پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی کے نائب صدر فواد چوہدری کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ فواد چوہدری کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے 12 مئی تک ضمانت حاصل کرنے کے باوجود گرفتار کرلیا گیا ہے۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم سرکاری ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

تاہم شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹر پر خود اس خبر کی تردید کی۔

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ اسد عمر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ ’ایک مرتبہ پھر احاطہ عدالت سے گرفتاری، مکمل لاقانونیت، جنگل کا قانون نافذ‘۔

پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسد عمر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے سائلین گیٹ سے اسد عمر کو گرفتار کیا گیا، گرفتاری کس مقدمے کے تحت عمل میں لائی گئی، ابھی کچھ معلوم نہیں۔

اسلام آباد پولیس نے اسد عمر کو بتایا کہ ان کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں، انہیں سرکاری املاک سمیت تھوڑ پھوڑ کے کیسز میں گرفتار کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر کیانی اور عمران اسمٰعیل احتساب عدالت کے باہر پہنچے اور اندر جانے کی اجازت دینے کی استدعا کی تو انہیں پولیس نے روکتے ہوئے کہا کہ آپ کو اندر جانے کی اجازت نہیں مل سکتی، فہرست میں آپ کا نام موجود نہیں ہے۔

خیال رہے کہ اسد عمر، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے ہمراہ عمران خان کی پیشی کے موقع پر پولیس لائنز اسلام آباد کے باہر پہنچے تھے۔

اس سے قبل صبح صادق کے وقت تقریباً ساڑھے 4 بجے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ 12 سے 15 افراد نے عمر چیمہ کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور انہیں کسی نامعلوم مقام پر لے گئے۔

ایک روز قبل سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد کراچی میں ہونے والے احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کراچی کے صدر علی زیدی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

عمران خان کی گرفتاری

خیال رہے کہ 9 اپریل کو سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا۔

عمران خان 7 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے جہاں سے رینجرز نے ان کو حراست میں لے لیا تھا، عدالت نے ان کی گرفتاری کا نوٹس لیا تھا جس کے فیصلے میں ان کی گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دیا گیا تھا۔

نیب کا اصرار تھا کہ عمران خان کی گرفتاری نیب کی جانب سے کی گئی انکوائری اور تفتیش کے قانونی تقاضے پورا کرنے کے بعد کی گئی۔

نیب نے کہا کہ انکوائری/تفتیش کے عمل کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ کو متعدد نوٹس جاری کیے گئے کیونکہ وہ دونوں القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی تھے، تاہم انہوں نے یا ان کی اہلیہ کی جانب سے کسی بھی نوٹس کا جواب نہیں دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں