حکومت کا مزید کچھ دن تک انٹرنیٹ بند رکھنے کا عندیہ

12 مئ 2023
—فوٹو: وائر پکچر الائنس/ ڈی ڈبلیو
—فوٹو: وائر پکچر الائنس/ ڈی ڈبلیو

وفاقی حکومت نے ملکی حالات کے پیش نظر مزید کچھ دن تک موبائل انٹرنیٹ سروسز اور بعض سوشل میڈیا ویب سائٹس کو بند رکھنے کا عندیہ دے دیا۔

حکومت کی جانب سے 9 مئی کی شام اس وقت موبائل انٹرنیٹ سروسز کو معطل کردیا گیا تھا جب کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے مشتعل مظاہرے شروع کیے گئے تھے، جس کے بعد حکومت نے موبائل انٹرنیٹ سروسز اور سوشل میڈیا ایپس اور ویب سائٹس کی سروسز کو معطل کردیا تھا۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) نے تصدیق کی تھی کہ وزارت داخلہ کی ہدایات پر موبائل انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا۔

اگرچہ حکومت اور پی ٹی اے کی جانب سے واضح طور پر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی سروسز کو معطل کرنے کی تصدیق نہیں کی گئی، تاہم ملک بھر میں ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب جیسی مقبول ترین ویب سائٹس تک لوگوں کو رسائی کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔

انٹرنیٹ سروسز بند ہونے کی وجہ سے حکومت کو ٹیکس کی مد میں بھی یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے جب کہ آن لائن کاروبار کرنے والے ادارے اور افراد بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

علاوہ ازیں گھروں تک محدود رہ جانے والے افراد بھی انٹرنیٹ سروسز بند ہونے کی وجہ سے معلومات حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

اور اب حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز مزید کچھ دن تک بند رہیں گی،تاہم ساتھ ہی کہا ہے کہ ممکنہ طور پر دو دن کے اندر انٹرنیٹ کو جزوی طور پر بحال کیے جانے کا امکان ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنے کی وجہ سے انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا تھا اور اسے مزید کچھ وقت تک بند رکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے انٹرنیٹ سروسز کو بحال کرنے سے متعلق مبہم بات کی اور اگر مگر کرنے کرتے ہوئے کہا کہ سروسز دو دن تک جزوی طور پر بحال ہونے کا امکان ہے لیکن اگر حالات بہتر نہ ہوئے تو پابندی مزید کچھ دن تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ 11 مئی کے مقابلے انٹرنیٹ سروسز کو 12 مئی کو جزوی طور پر بہتر بنایا گیا تھا اور اگر حالات بہتر ہوتے چلے گئے تو انٹرنیٹ سروسز بھی بہتر ہوتی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سروسز کا غلط استعمال کرنے والوں کی وجہ سے ان افراد کو سروسز سے محروم نہیں رکھا جا سکتا جو اس کا بہتر استعمال کرتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد انٹرنیٹ سروسز کو مکمل یا جزوی طور پر بحال کیا جائے گا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا فوری طور پر انٹرنیٹ بحال کرنے کا مطالبہ

دوسری جانب سے ملک کی سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی طرح ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی حکومت سے فوری طور پر انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ٹوئٹ میں حکومت کی جانب سے غیرمعینہ مدت تک موبائل انٹرنیٹ کی بندش کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا۔

عالمی ادارے نے موبائل انٹرنیٹ کی بندش کو عوامی اظہار رائے کی آزادی کے خلاف اور معلومات تک رسائی کے حقوق کی خلاف ورزی بھی قرار دے دیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر انٹرنیٹ بندش کی پابندیاں ہٹاکر سروسز بحال کی جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں