کراچی: عدالت کے آر او پلانٹ کا کمرشل استعمال روکنے پر وکلا تنظیموں کا جج کےخلاف احتجاج

اپ ڈیٹ 24 مئ 2023
وکلا کے بائیکاٹ کے باعث سٹی کورٹ، ملیر میں ڈسٹرکٹ کورٹس میں قانونی سرگرمیاں معطل رہیں — تصویر: اسکرین گریب
وکلا کے بائیکاٹ کے باعث سٹی کورٹ، ملیر میں ڈسٹرکٹ کورٹس میں قانونی سرگرمیاں معطل رہیں — تصویر: اسکرین گریب

دو روز کے وقفے کے بعد وکلا برداری نے دوبارہ صوبے بھر میں عدالتوں کا بائیکاٹ کردیا جن کا مطالبہ ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کا تبادلہ کیا جائے جنہوں نے ملیر کورٹ کے احاطے میں قائم آر او پلانٹ کے کمرشل استعمال پر پابندی لگادی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صدف کھوکھر کے آر او پلانٹ کے کمرشل استعمال پر پابندی لگانے کے بعد سے ملیر بار ایسوسی ایشن تقریباً 10 روز سے ہڑتال پر ہے۔

منگل کی صبح وکلا نمائندوں نے سندھ ہائی کورٹ کے مرکزی دروازوں کو تالے لگا کر سائلین کا داخلہ روک دیا اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے چیمبر کے باہر دھرنا دیا۔

وکلا کی جانب سے عدالتوں کے بائیکاٹ کے باعث سٹی کورٹس، ملیر میں ڈسٹرکٹ کورٹس میں قانونی سرگرمیاں معطل رہیں۔

اس حوالے سے ایک قرارداد میں سندھ بار کونسل کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور ملیر بار ایسوسی ایشن کی قیادت نے کہا کہ 19 اور 20 مئی کو بھی صوبے بھر میں ہڑتال کی گئی تھی لیکن اب تک مذکورہ جج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ اس لیے متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ بدھ (آج) کے روز بھی مکمل ہڑتال کی جائے گی اور چیف جسٹس ہائی کورٹ کے چیمبر کے سامنے ایک اور دھرنا دیا جائے گا جہاں ایک جنرل باڈی اجلاس ہوگا۔

منگل کو بھی وکلا کی قیادت نے چیف جسٹس کے چیمبر کے باہر جنرل باڈی سے خطاب کیا اور مذکورہ ڈسٹرکٹ جج کے تبادلے کا مطالبہ کیا۔

آر او پلانٹ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ملیر بار کے سیکریٹری حفیظ بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ کمرشل مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہو رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ ملیر بار کے پاس آر او پلانٹ چلانے کے لیے مناسب فنڈز نہیں ہیں اس لیے اسے چلانے کے لیے ’کچھ دوستوں‘ کو دے دیا تھا، ہم آر او پلانٹ عدلیہ کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں۔

وکلا کا احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جب 11 مئی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ایک خط ارسال کر کے کہا تھا کہ انہیں ایک سینئر سول جج/سپروائزنگ افسر سے اطلاع ملی ہے کہ آر او پلانٹ کا پانی کمرشل فروخت کیا جارہا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ معلومات کی تصدیق کے بعد ڈسٹرکٹ جج نے ایک دفتری حکم نامہ جاری کر کے آر او پلانٹ کے کمرشل استعمال پر پابندی لگادی تھی، تاہم بار نے ہڑتال کا اعلان کردیا اور عدالتی افسران کو ان کے چیمبر سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی۔

ایک بیان میں ویمن لائرز ایسوسی ایشن نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کے خلاف بار ایسوسی ایشنز کے رویے کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ ’اس قسم کے غیر اخلاقی اقدامات وکلا برادری کے نظم و ضبط کے قواعد کے خلاف ہیں اور جب کہ سندھ بار کونسل کو وکلا سے نظم و ضبط پر عمل کرانے کا اختیار ہے بدقسمتی سے اس نے جج صدف کھوکھر کی جانب سے اٹھائے گئے جائز اقدام کے خلاف ملیر بار ایسوسی ایشن کا ساتھ دیا‘۔

ویمن لائرز ایسوسی ایشن نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملیر بار ایسوسی ایشن کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں