پاکستانی نژاد امریکی شہری، امریکا میں ملک کے مسائل اجاگر کرنے میں پیش پیش

اپ ڈیٹ 29 مئ 2023
پارٹی آئندہ ماہ واشنگٹن میں 5 ہزار سے 10 ہزار افراد کو جمع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے—تصویر: ٹوئٹر
پارٹی آئندہ ماہ واشنگٹن میں 5 ہزار سے 10 ہزار افراد کو جمع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے—تصویر: ٹوئٹر

پاکستانی امریکن کمیونٹی پاکستان کی سیاسی صورتحال کو اجاگر کرنے کے لیے آئندہ ماہ کیپیٹل ہل میں امریکی قانون سازوں کے ساتھ دو طرفہ اجلاس کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا آغاز کرنے والے کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹ ڈاکٹر آصف محمود نے کہا کہ ’صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے اور یہ صرف خطوط اور ٹوئٹس کے دائرہ کار سے باہر ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اگلے مرحلے پر جانا ہے، جون کے تیسرے ہفتے میں بریڈ شرمین، جم کوسٹا اور میرے تعاون سے کیپیٹل ہل میں کانفرنس/سماعت ہوگی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس سماعت اور اسی طرح کی دیگر کوششوں کا مقصد، ’ان مظالم کو اعلیٰ ترین سطح پر اٹھا کر کم کرنا ہے ورنہ یہ کبھی نہیں رکیں گے‘۔

ڈاکٹر آصف محمود نے ایک خط بھی لکھا جس میں پاکستان میں غیر متزلزل جمہوریت کا مطالبہ کیا گیا تھا اور وہ رواں ماہ کے اوائل میں وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو 69 قانون سازوں کے دستخطوں کے ساتھ بھیجا گیا۔

اب وہ انٹونی بلنکن کو ایک اور خط بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس پر امریکا کے ممتاز سینیٹرز کے دستخط ہوں۔

ڈاکٹر آصف محمود نے صحافی عمران ریاض خان کی ’پراسرار گمشدگی‘ اور خدیجہ شاہ کی گرفتاری اور قید تنہائی کی جانب توجہ مبذول کرانے کے لیے ایک مہم بھی شروع کی ہے۔

رواں ہفتے کانگریس میں پاکستان کاکس کی چیئرپرسن شیلا جیکسن لی بھی ان قانون سازوں میں شامل ہوئیں جو پاکستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے ڈان کو بتایا کہ ان کی پارٹی اگلے ماہ c تاکہ ’پاکستان میں جمہوریت کے لیے ہماری حمایت کا اظہار کریں‘۔

پی ٹی آئی امریکا کی سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ولسن سینٹر، واشنگٹن میں جنوبی ایشیا کے اسکالر مائیکل کوگلمین نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی برسوں سے عمران خان کے سخت حامی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس طویل عرصے سے ایک بڑی حمایتی بنیاد اور رکنیت ہے، جن میں کچھ اہم رہنما بھی شامل ہی،یہ رجحان ممکنہ طور پر پاکستان سے انصافیوں کے اخراج کے ساتھ تیز ہو جائے گا، بہت سے لوگ یہاں آ رہے ہیں جس کے بعد یہ امریکا میں جلاوطنی کی پارٹی بن سکتی ہے’۔

تاہم پاکستانی کمیونٹی کے رہنما اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جیسے جیسے کمیونٹی امریکا میں اپنی جڑیں بڑھا رہی ہے، اس نے امریکی سیاست میں بھی اپنی شرکت کو بڑھایا ہے۔

ایک اور اسکالر عارف جمال نے کہا کہ یہ لوگ یہاں رہنے کے لیے آئے ہیں، اب وہ ہر بڑے مسئلے پر اپنی رائے دیں گے، پاکستانی حکومت کو ان سے نمٹنا سیکھنا ہو گا۔

سیاسی کارکن خاور مہدی نے کہا کہ ’ان کے پاس امریکی قانون سازوں کے لیے فنڈز جمع کرنے اور ان کے لیے ووٹ مانگنے کے وسائل ہیں اور بدلے میں وہ مطالبہ کرتے ہیں اور ان مسائل پر ان کی حمایت حاصل کرتے ہیں جو ان سے متعلق ہیں۔‘

عمران خان کی برطرفی کے بعد سے پی ٹی آئی نے ایک نیا گروپ فزیشنز فار خان تشکیل دیا ہے اور ان کے مطابق 1800 پاکستانی ڈاکٹر پہلے ہی اس گروپ میں شامل ہو چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں