امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ امریکا کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورۂ واشنگٹن کے دوران بھارت کے ساتھ تعلقات میں ایک ’تبدیلی کے لمحے‘ کی توقع ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے آئندہ ہفتے دورۂ چین کے موقع پر کسی سفارتی پیش رفت کے امکان کو مسترد کردیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے ٹوکیو میں ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ ’سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کا دورۂ چین ایک اہم موقع ہے، لیکن امریکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے یہ آئندہ ہفتے کا سب سے اہم واقعہ نہیں ہوگا‘۔

انٹونی بلنکن 18 اور 19 جون کو بیجنگ جائیں گے اور اس سے پہلے نریندر مودی جمعرات کو واشنگٹن پہنچیں گے۔

جو بائیڈن نے بھارت کے ساتھ گہرے تعلقات کو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششوں کی بنیاد بنایا ہے، ان کی حکومت روس کے ساتھ سیکیورٹی اور اقتصادی تعلقات برقرار رکھنے والے بھارت کو امریکی فوجی ڈرونز خریدنے پر راضی کرنے کی امید بھی کر رہی ہے۔

جیک سلیوان نے کہا کہ چین میں انٹونی بلنکن کے مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی فوجی طاقتیں ’تصادم کا شکار نہ ہوں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مضبوط مقابلے کے لیے بھرپور سفارت کاری کی ضرورت ہے۔‘

امریکی سیکریٹری خارجہ کا بیجنگ کا یہ دورہ جنوری 2021 میں جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کسی اعلیٰ عہدیدار کا پہلا دورہ ہوگا، جسے انہوں نے فروری میں ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کے امریکی فضائی حدود سے اڑان بھرنے کے بعد ملتوی کر دیا تھا۔

جاپان میں موجود جیک سلیوان نے علاقائی سلامتی پر بات چیت کے لیے جاپان، جنوبی کوریا اور فلپائن کے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی۔

انہوں نے جنوبی کوریا کے چو تائی یونگ اور جاپان کے تاکیو اکیبا سے بھی ملاقات کی تاکہ امریکا میں ’آنے والے مہینوں‘ میں سہ فریقی رہنماؤں کی ملاقات کے انتظامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ٹوکیو اور سیئول کی جانب سے چین اور شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کے ساتھ ہی اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ ریپبلک آف کوریا (جمہوریہ کوریا) اور جاپان کے تعلقات میں جو پیش رفت ہوئی ہے اور دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی نے ہمارے ممالک کے درمیان سہ فریقی تعلقات کو مضبوط بنانے میں گہرا اثر ڈالا ہے۔

تاہم ان کی ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل سے دو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فائر کیے جب کہ اس سے قبل پیانگ یانگ نے جنوبی کوریا اور امریکا کی جانب سے دن کے اوائل میں کی جانے والی فوجی مشقوں کے جواب کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں