بھارتی ریاست گجرات میں طوفان کے باعث انخلا کرنے والے جوڑے نے نومولود بیٹی کا نام ’بائپر جوائے‘ رکھ دیا۔

بائپر جوائے سمندری طوفان ہے جو اس وقت بھارتی ریاست گجرات کے ساحل اور پاکستان کے صوبہ سندھ کی ساحلی پٹی سے کچھ فاصلے پر موجود ہے۔

اس طوفان نے بھارت کے مغربی کنارے میں کافی تباہی مچائی ہے، درخت اکھڑ گئے، کئی گاڑیوں اور مکانات کو نقصان پہنچا، 2 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے تھے، تاہم آج (16جون) طوفان کمزور ہو کر راجستھان پر ہوا کے کم دباؤ میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔

تاہم ایک ماہ قبل بھارتی ریاست گجرات میں ایک جوڑے کے ہاں بچی پیدا ہوئی تھی، طوفان کے آنے کے بعد والدین نے بچی کا نام ’بائپر جوائے‘ رکھ دیا۔

سعودی عرب کے انگریزی اخبار گلف ٹوڈے اور انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق یہ جوڑا ان ہزاروں لوگوں میں سے ایک ہے جنہیں سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر اپنی مقامی آبادی سے محفوظ مقام منتقل کیا گیا تھا۔

طوفان کے باعث مقامی علاقے سے انخلا کرنے والی ایک خاتون اپنی بچی کے ساتھ پناہ گاہ میں موجود ہے—فائل فوٹو : رائٹرز
طوفان کے باعث مقامی علاقے سے انخلا کرنے والی ایک خاتون اپنی بچی کے ساتھ پناہ گاہ میں موجود ہے—فائل فوٹو : رائٹرز

’بائپر جوائے‘ نامی بچی کی ماں اب گجرات کے ضلع کَچھ میں قائم پناہ گاہ میں رہتی ہے، انہوں نے اپنی بیٹی کا نام آنے والے طوفان کے بعد رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

زلزلے اور طوفان جیسی قدرتی آفات کے نام پر بچوں کے نام رکھنے کا عجیب و غریب رجحان بھارت میں نیا نہیں ہے، کچھ عرصے قبل بھارتی ریاست اترپردیش میں ایک جوڑے نے اپنے بچے کا نام ’کورونا‘ رکھا تھا جب مہلک کورونا وائرس دنیا بھر میں تباہی مچا رہا تھا۔

یاد رہے کہ سمندری طوفان بائپر جوائے کے اثرات سندھ کی ساحلی پٹی پر نمودار ہوچکے ہیں، گزشتہ روز کئی شہروں میں وقفے وقفے سے کبھی ہلکی اور کبھی تیز بارش جاری رہی تاہم آج کراچی کے مختلف علاقوں میں بادل چھائے ہوئے ہیں۔

تازہ رپورٹس کے مطابق طوفان نے 5 اور 6 جون کی رات کے ابتدائی حصے میں بھارتی گجرات کی ساحلی پٹی پر خشکی کے ٹکرانے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔

سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کا نام بنگلہ دیش کی جانب سے رکھا گیا ہے جس کا بنگالی میں مطلب ’تباہی‘ یا ’قدرتی آفت‘ ہے۔

طوفانوں کا نام ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی جانب سے جاری حکم نامے کے تحت رکھا جاتا ہے جس کا مقصد ایک ہی مقام پر بننے والے متعدد طوفانوں میں تفریق کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں