حال ہی میں ریلیز ہونے والے ڈرامے ’گُرو‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ ژالے سرحدی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف غیر ازدواجی تعلقات کے موضوعات پر ڈرامے بنائے جا رہے ہیں جب کہ ملک میں دیگر بھی اہم سماجی مسائل ہیں، جن پر کہانیاں بنائی جانی چاہئیے۔

’گُرو‘ کو حال ہی میں ایکسپریس ٹی وی پر نشر کیا گیا ہے، جس میں اداکار علی رحمٰن پہلی بار خواجہ سرا کے کردار میں دکھائی دے رہے ہیں۔

مذکورہ ڈرامے میں ژالے سرحدی ایک ایسی شادی شدہ خاتون کا کردار ادا کرتی دکھائی دے رہی ہیں جن کی شادی ہوچکی ہے اور ان کے ہاں بیٹیوں کی پیدائش کے بعد سسرال والے انہیں غلط کہتے ہیں اور ان کے خلاف تعصب روا رکھا جاتا ہے۔

ژالے سرحدی نے ڈرامے کے کردار اور دیگر موضوعات پر بات کرتے ہوئے ’انڈیپینڈنٹ اردو‘ کو بتایا کہ ڈرامے میں ان کا کردار انتہائی اہم ہے، جس میں نہ صرف وہ خود بلکہ ان کی بیٹیاں بھی جدوجہد کرتی دکھائی دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں اب بھی بچوں کی جنس سے متعلق خواتین کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے جب کہ میڈیکل سائنس سے بھی یہ بات ثابت ہوچکی کہ بچوں کی جنس کا تعلق والد سے ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ژالے سرحدی نے اعتراف کیا کہ انہیں زیادہ فلموں میں کام کی پیش کش نہیں ہوتی اور یہ کہ وہ عام کردار ادا بھی نہیں کرنا چاہتیں۔

ان کے مطابق ان کی خواہش ہے کہ وہ فلموں میں راک اسٹار، خلاباز یا پھر ذہنی مسائل سے دوچار خاتون کا کردار ادا کرنے سمیت خواجہ سرا کا کردار ادا کریں۔

ژالے سرحدی کا کہنا تھا کہ وہ عام کرداروں تو ٹی وی پر بھی کر رہی ہیں لیکن ان کی خواہش ہے کہ وہ فلموں میں منفرد کردار ادا کریں لیکن انہیں نہیں لگتا کہ پاکستان میں ایسے کردار لکھے جائیں گے۔

ڈراموں میں خواتین کے کرداروں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اداکارہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں محدود کردار لکھے جاتے ہیں، ان کو کرداروں کو خاص عمر کی حد تک لکھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی زندگی یا مسائل صرف شادی تک محدود نہیں ہوتے، انہیں اس کے علاوہ بھی دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس لیے دیگر مسائل سے دوچار خواتین کے کردار بھی لکھے جائیں تو خود بخود ہر عمر کے کردار سامنے آنے لگیں گے۔

ژالے سرحدی کے مطابق اس وقت سماجی مسائل پر ڈرامے بنانا اور کردار لکھنا بہت ضروری ہے، پاکستان میں صرف غیر ازدواجی تعلقات پر ڈرامے بنائے جاتے ہیں جب کہ یہاں دیگر متعدد مسائل بھی موجود ہیں۔

اداکارہ نے دوران انٹرویو خواتین اور دیگر مداحوں کو مشورہ دیا کہ وہ خود سے پیار کریں اور اگر انہیں کوئی ذہنی یا دماغی پیچیدگی ہے تو اس کا علاج ضرور کروائیں کویں کہ جس طرح بخار کے لیے ڈاکٹر کے پاس جایا جاتا ہے، اسی طرح ذہنی مسائل کے بھی ڈاکٹرز موجود ہوتے ہیں۔

انہوں نے ایک بار پھر اپنی بیماری کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہ ’ہائپوتھائیرائیڈ‘ نامی ہارمونز کی بیماری میں مبتلا تھیں، جس وجہ سے ان کے تین بار حمل بھی ضائع ہوئے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہیں ہائپوتھائیرائیڈ کی وجہ سے ذہنی مسائل بھی ہوگئے تھے، اسی لیے وہ ذہنی بیماریوں کے ڈاکٹرز کے پاس بھی علاج کے لیے گئیں، اسی طرح دوسرے لوگوں کو بھی ذہنی بیماریوں کا علاج کروانا چاہئیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں