یونان کشتی سانحہ: متاثرین کی شناخت کیلئے لواحقین نے ڈی این اے نمونے دے دیے

گجرات اور آزاد کشمیر میں لواحقین ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے قطار میں کھڑے نظر آئے —فوٹو: رائٹرز
گجرات اور آزاد کشمیر میں لواحقین ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے قطار میں کھڑے نظر آئے —فوٹو: رائٹرز

یونان میں تارکین وطن کی کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے متاثرین کی شناخت کے لیے ڈوبنے والی کشتی پر سوار افراد کے اہل خانہ گزشتہ روز گجرات اور آزاد کشمیر میں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے قطار میں کھڑے نظر آئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ متاثرین کو غیر قانونی سفر پر بھیجنے والے 22 ایجنٹوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ان اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔

حکام نے متاثرین کے والدین اور بچوں سے ڈی این اے کے نمونے دینے کی درخواست کی تھی تاکہ سمندر سے برآمد ہونے والی لاشوں کی شناخت کی جاسکے، اب تک 81 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 104 کو بچا لیا گیا ہے۔

گزشتہ روز متوفیوں کے قریبی رشتہ دار گجرات میں ایف آئی اے کے دفتر پہنچے، پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم نے ان کے نمونے اکٹھے کر لیے، ان کی رپورٹس یونان میں پاکستانی سفارتخانے کو بھیجی جائیں گی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی میں لواحقین ایک ہسپتال کے باہر نمونے جمع کرانے کے لیے اکٹھے ہوئے۔

غمزدہ حالت میں خواتین، بزرگ، نوجوان اور بچے اپنے نمونے لیے جانے کے انتظار میں قطاروں میں کھڑے نظر آئے۔

گجرات کے شہر ڈنگہ کے نواحی گاؤں نور جمال سے تعلق رکھنے والا 30 سالہ شخص بھی ایف آئی اے کے دفتر کے باہر اپنے 5 سالہ بھتیجے کے ساتھ قطار میں کھڑا تھا، انہوں نے بتایا کے اس بچے کے والد لاپتا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے گاؤں کے کم از کم 11 افراد لاپتا ہیں جو تقریباً ایک ماہ سے زیادہ عرصہ قبل پاکستان چھوڑ کر اٹلی روانہ ہوگئے تھے۔

محمد ایوب نامی شہری اپنے ایک سال اور 3 سال کی عمر کے 2 بھتیجوں کے ہمراہ ان کے ڈی این اے کے نمونے لیے جانے کا انتظار کرتے دکھائی دیے، انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی محمد یٰسین نے ’بہتر زندگی‘ کی خاطر یورپ پہنچنے کے لیے تقریباً 23 لاکھ روپے ادھار لیے تھے۔

مزید ’اسمگلرز‘ گرفتار

ایف آئی اے حکام نے گزشتہ روز لاہور، بورے والا، منڈی بہاالدین اور وزیر آباد سے کم از کم 8 مبینہ اسمگلرز کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق عابد حسین کے نام سے ایک مشتبہ شخص کو لاہور میں اس کے ٹھکانے پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا، ملزم کا بیٹا طلحہ شاہ زیب پہلے ہی زیر حراست ہے، اس نے کشتی پر سوار متاثرہ شخص کے خاندان سے 35 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔

بورے والا میں ایک اور چھاپے میں ایف آئی اے اور پنجاب پولیس کی مشترکہ ٹیم نے ایک مبینہ انسانی اسمگلر ممتاز آرائیں کو گرفتار کر لیا۔

دوسری جانب گجرات ایف آئی اے کے قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر میاں اجمل نے بتایا کہ منڈی بہاالدین اور وزیر آباد سے تقریباً 6 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار اسمگلرز کو گجرات کے ایریا مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جنہوں نے انہیں جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں