منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔

لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جہاں پرویز الہٰی کی جانب سے رانا انتظار ایڈوکیٹ نے دلائل دیے۔

بعدازاں عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں پرویز الہٰی کی درخواستِ ضمانت منظور کرلی۔

واضح رہے کہ 3 روز قبل 21 جون کو لاہور کی ضلع کچہری عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں دوبارہ گرفتار چوہدری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت منظور کرلی گئی تھی، تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پرویز الہٰی کو جیل سے رہا نہیں کیا جا سکا تھا کیونکہ جیل انتظامیہ کو ان کی رہائی کے احکامات نہیں پہنچائے گئے تھے۔

دوسری جانب پرویز الہٰی کو ضمانت ملنے کے فوراً بعد ان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا تھا، ایف آئی اے نے پرویز الہٰی پر ایک فرنٹ مین کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور ان کے ساتھ ان کے بیٹے مونس الہٰی اور دیگر 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

21 جون کو پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں رہائی ملتے ہی ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں دوبارہ گرفتار کرکے ضلع کچہری عدالت میں پیش کر دیا تھا اور ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی تھی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

پرویز الہٰی کی گرفتاری

خیال رہے کہ صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

اے سی ای کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، تاہم پولیس نے ان کی گاڑی کی اگلی کھڑکی توڑ کر انہیں گرفتار کرلیا۔

گرفتاری کے بعد سروسز ہسپتال میں سابق وزیراعلیٰ کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا تھا، پرویز الہٰی نے اے سی ای کو بتایا کہ وہ دل کے مریض ہیں اور انہوں نے انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ سے اپنے ذاتی معالج کو بلانے کی درخواست کی تھی۔

اس سے قبل اپریل کے اختتام پر بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گلبرگ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دوران گھر کا مرکزی گیٹ توڑنے کے لیے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا تھا۔

تاہم پولیس اور اے سی ای انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، البتہ چھاپے کے دوران اہلکار چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ میں بھی داخل ہوئے، اس دوران مزاحمت پر کچھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

2 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے مقدمے میں چوہدری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کر دیا تھا جبکہ پولیس نے دوسرے مقدمے میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

4 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں