ماضی کی مقبول اداکارہ اور سلور اسکرین کی کوئن کہلائی جانے والی شبنم کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حالیہ حالات کے پیش نظر یہاں کے فلم سازوں کو کامیڈی فلمیں بنانی چاہئیں، کیوں کہ ان کی بڑی ڈیمانڈ ہے۔

ڈان سے ڈھاکا سے فون پر بات کرتے ہوئے ماضی کی مقبول اداکارہ کا کہنا تھا کہ اچھا اسکرپٹ اچھی فلم کا نچوڑ ہوتا ہے اور ان کے خیال میں اس وقت پاکستان میں اچھی فلمیں بن رہی ہیں۔

انہوں نے مثال کے طور پر گزشتہ برس ریلیز ہونے والی میگا بجٹ اور کاسٹ فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کا نام لیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستانی عوام آج بھی انہیں پسند کرتے ہیں اور ان کی فلمیں بڑے شوق سے دیکھتے ہیں، جس کے لیے وہ پاکستانی مداحوں کی ہمیشہ کے لیے مقروض رہیں گی۔

حالیہ دور میں پاکستانی فلموں میں کام نہ کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شبنم نے بتایا کہ انہیں اب کسی فلم میں کام کی پیش کش نہیں ہوئی اور دوسرا یہ کہ اب ان کی عمر بھی زیادہ ہوچکی ہیں، وہ 76 برس کی ہیں، اس لیے صحت پر توجہ دینا ان کی اولین پسند ہے۔

آخری بار فلموں میں پرفارمنس کرنے کے حوالے سے شبنم نے بتایا کہ انہوں نے آخری بار 24 سال قبل 1999 میں بنگالی زبان کی فلم ’اماں جان‘ میں کام کیا تھا اور ان کی مذکورہ فلم آج بھی بنگلہ دیش میں مقبول ہے۔

پاکستان میں گزارے گئے وقت کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 30 سال تک پاکستانی فلم انڈسٹری میں کام کیا اور اپنی مقبول فلموں ’دل لگی، بندش، دوریاں، آئینہ اور لازوال‘ جیسی فلموں کو کیسے بھول سکتی ہیں؟

انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ اور ندیم ’دل لگی‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے تب انہوں نے سوچا کہ شاید مذکورہ فلم باکس آفس پر ناکام ہوجائے لیکن حیران کن طور پر سپر ہٹ گئی۔

شبنم نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے عروج کے زمانے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہر چیز پرامن تھی لیکن اب چیزیں بدل رہی ہیں اور پوری دنیا کی فلم انڈسٹری میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں آرہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آج بھی جب بھی انہیں وقت ملتا ہے تو وہ یوٹیوب پر اپنی پرانی پاکستانی فلمیں دیکھتی ہیں۔

اپنے پسندیدہ گانوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شبنم نے بتایا کہ انہیں اپنی تمام فلموں کے میلوڈی گانے پسند ہیں، تاہم ’مجھے دل سے نہ بھلانا، ہم کو کھوکر پچھتاؤگے اور حنا کی خوشبو‘ آج بھی ان کے دل کے بہت قریب ہیں۔

اپنی پسندیدہ اداکاراؤں سے متعلق انہوں نے بتایا کہ شہناز شیخ اور روحی بانو ان کی پسندیدہ ٹی وی اداکارائیں ہیں۔

شبنم نے پاکستان آنے کے حوالے سے بتایا کہ انہیں ہمیشہ پاکستان کا دورہ کرنا پسند رہا ہے، کیوں کہ زندگی کے 30 سال انہوں نے وہاں گزارے اور یہ کہ فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔

خیال رہے کہ اداکارہ شبنم نے1960سے قبل پاکستانی فلموں میں اداکاری کا آغاز کیا تھا اور انہوں نے 1980کی دہائی کے وسط تک مسلسل 30 سال تک پاکستانی فلم انڈسٹری میں کام کیا، انہیں شاندار اداکاری کے عوض ڈیڑھ درجن کے قریب ایوارڈز بھی دیے گئے۔

ان کا اصل نام جھرنا باسک تھا، ان کی پیدائش تقسیم ہند کے بعد مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے ہی وہیں ابتدائی تعلیم حاصل کی، ان کی پہلی فلم بھی بنگالی ہی تھی لیکن جلد ہی انہوں نے مغربی پاکستان کا رخ کیا اور لاہور کے فلم سازوں کی اولین پسند بن گئیں اور کئی سال تک ان کی اولین پسند ہی رہیں۔

شبنم نے ماضی کےمقبول پاکستانی ہیروز وحید مراد، محمد علی اور ندیم سمیت دیگر اداکاروں کے ساتھ بھی کام کیا اور انہوں نے مجموعی طور پر 200 کے قریب فلموں میں کام کیا، جس میں سے زیادہ تر اردو زبان کی فلمیں شامل ہیں۔

شبنم کی شادی برصغیر کے نامور موسیقار روبن گھوش سے 1964 میں ہوئی تھی، جس کے بعد یہ دونوں 1996 میں بنگلہ دیش منتقل ہو گئے تھے اور تقریباً تیرہ سال بعد 2012 میں پاکستان واپس آئے۔

روبن گھوش فروری 2016 میں طویل علالت کے بعد 76 برس کی عمر میں ڈھاکا میں انتقال کرگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں