بلڈ پریشر کیا ہے اور اسے جانچنے کا کیا طریقہ ہے؟

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2023
آج کل ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں — فائل فوٹو: اڈوب اسٹاک
آج کل ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں — فائل فوٹو: اڈوب اسٹاک

پاکستان سمیت کروڑوں افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں، یہ ایک خاموش قاتل بھی ہے جس کی وجہ سے دیگر کئی بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں۔

ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق خون کا دباؤ یا بلڈ پریشر سے یہ معلوم ہوتا ہے شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہا ہے۔

تاہم جب شریانوں میں خون کا دباؤ بہت تیز ہو تو ہائی بلڈ پریشر کا سامنا ہوتا ہے، اس صورت میں خون کی شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں جس کے باعث خون کا بہاؤ محدود ہو جاتا ہے۔

شریانیں جتنی زیادہ تنگ ہوں گی، خون کا بہاؤ اتنا کم اور بلڈ پریشر اتنا زیادہ ہوگا۔

ہائی بلڈ پریشر کا تعلق اکثر ذاتی زندگی میں اپنائی جانے والی خراب عادت کی وجہ سے ہوتا ہے مثال کے طور پر تمباکو نوشی، شراب پینا، وزن زیادہ ہونا اور ورزش نہ کرنا۔

اگر اس کا علاج وقت پر نہ کیا جائے تو آپ کو دل کی بیماری سمیت کئی سنگین بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

آج کل ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔

— فائل فوٹو: اڈوب اسٹاک
— فائل فوٹو: اڈوب اسٹاک

فشار خون یا بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے جو آہستہ آہستہ جسم کو مختلف امراض کا شکار کرکے موت کی جانب لے جاتا ہے، خاص طور پر اس کے شکار افراد میں شدید غصہ دماغ کو جانے والی شریان کے پھٹنے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے جس سے فالج جیسا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

اس کی علامات جلد واضح نہیں ہوتیں، ہائی بلڈ پریشر آپ کے خون کی نالیوں اور اعضا، خاص طور پر دماغ، دل، آنکھوں اور گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اس لیے اس مسئلے کی جلد تشخیص بہت ضروری ہے، بلڈ پریشر کو جانچ کر آپ اس بیماری سے جلد چھٹکارا پاسکتے ہیں۔

بلڈ پریشر کو جانچنے کا طریقہ

بلڈ پریشر کی پیمائش دو طریقوں سے ہوتی ہے۔

ایک سسٹولک پریشر یعنی وہ دباؤ جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب خون دل سے شریانوں میں جاتا ہے اور دوسرا ڈائسٹولک پریشر جو شریانوں میں اس وقت پیدا ہوتا ہے جب دل آرام کرتا ہے۔

مثال کے طور پر، اگر آپ کا بلڈ پریشر 90/ 140 ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا سسٹولک پریشر 140 ایم ایم ایچ جی اور ڈائسٹولک پریشر 90 ایم ایم ایچ جی ہے۔

—فائل فوٹو: اڈوب اسٹاک
—فائل فوٹو: اڈوب اسٹاک

صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 90/60 اور 120/80 کے درمیان ہونا چاہیے۔

جب کسی کا بلڈ پریشر 140/90 ہے تو سمجھ جائیں کہ اس میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کا آغاز ہو رہا ہے اور جب بلڈ پریشر 90/60 سے کم ہے تو سمجھ جائیں کہ یہ ہائی بلڈ پریشر کے سنگین مرحلے کی جانب بڑھنے کا عندیہ ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کی علامات کیا ہیں؟

ہائی بلڈ پریشر عام طور پر ایک خاموش قاتل ہے، بہت سے لوگوں میں اس کی خاص علامات ظاہر نہیں ہوں گی۔

تاہم رپورٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کی شدت بڑھنے پر جو مخصوص علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

  • شدید سر درد
  • آنکھوں میں خون کے دھبے
  • چکر آنا
  • ناک سے خون بہنا
  • بینائی کے مسائل
  • سانس لینے میں مشکلات
  • دل کی دھڑکن میں بےترتیبی

آپ کو ہائی بلڈ پریشر ہے یا نہیں یہ جاننے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ باقاعدگی سے بلڈ پریشر کی ریڈنگ معلوم کریں۔

ہائی بلڈ پریشر کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟

کچھ لوگ جینیاتی طور پر ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں، اس کے علاوہ 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ہائی بلڈ پریشر کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ موٹاپے کے شکار لوگوں کو بھی ہائی بلڈ پریشر کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ متعدد عناصر ہائی بلڈ پریشر کا شکار بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں جن میں گردے کی بیماری، نیند میں رکاوٹ، دل کے مسائل، تھائی رائیڈ مسائل اور مخصوص ادویات سے بھی اس بیماری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں سے ہمیں ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

مثال کے طور پر سبزیوں یا پھلوں کا زیادہ استعمال کرنا، جسمانی سرگرمی میں اضافہ کریں، باقاعدگی سے ورزش کرنا، مراقبہ، گہری سانسیں لینا، مساج اور مسلز کو پرسکون رکھنے سے مدد مل سکتی ہے۔

تمباکو نوشی کے عادی افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ عام ہوتا ہے اس لیے تمباکوشی کو مرحلہ وار ختم کرنا، میٹھی اشیا جیسے سوڈا یا دیگر کا کم از کم استعمال کرنا چاہیے اور نمک کے کم استعمال سے بھی بلڈ پریشر سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں