صوبے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس ٹائپ ون کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے جو افغانستان کے علاقے اسد آباد کے وائرس سے مماثلت رکھتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل پولیو لیبارٹری نے پشاور کے ماحولیاتی سیمپلز میں وائرس کی تصدیق کر دی ہے، رواں برس 11 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

رواں سال پاکستان میں سیوریج سے پانچویں بار پولیو پایا گیا ہے جو افغانستان کے وائرس سے مماثلت رکھتا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے دی گئی تفصیلات کے مطابق پولیووائرس پشاور کے علاقے نرے خوڑ کے ماحولیاتی نمونے میں پایا گیا تھا۔

این آئی ایچ کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ اسی علاقے سے جمع کیے گئے نمونوں سے تیسری بار پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ رواں سال پشاور میں چوتھی بار پولیو پایا گیا ہے۔

جس نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے وہ ٹائپ ون پولیو کیس ہے جس کا اگر پہلے مرحلے پر علاج نہ کیا گیا تو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، یہ نمونے 99.11 فیصد جینیاتی طور پر افغانستان کے علاقے اسد آباد کے ماحولیاتی نمونے سے مماثلت رکھتا ہے جو ستمبر 2022 میں جمع کیےگئے تھے۔

پشاور کے ضلع سے آخری بار جولائی 2020 میں پولیووائرس کیس رپورٹ ہوا تھا، سال 2023 میں بنوں سے پولیو کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

اہلکار نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کے لیے ضلع کے مختلف علاقوں سے سیوریج کے نمونے جمع کرنا ایک بنیادی پیرامیٹر ہے، یہ بچوں کی قوت مدافعت اور بیماری کے پھیلاؤ کے خطرے کی نشاندہی میں بھی مدد کرتا ہے۔

پاکستان پولیو پروگرام پہلے ہی ہر ماہ ملک میں 114 ماحولیاتی مقامات پر پولیو وائرس کی جانچ کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں