بھارت: مسلمان شخص کو تشدد کر کے قتل کرنے والے مجرموں کو 10، 10 سال قید کی سزا

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2023
عوامی سطح پر احتجاج کے بعد پولیس نے 12 ہندو مردوں کو گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
عوامی سطح پر احتجاج کے بعد پولیس نے 12 ہندو مردوں کو گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت کی ایک عدالت نے مسلمان شہری کو تشدد کر کے قتل کرنے کے جرم میں 10 افراد میں سے ہر ایک کو 10 سال قید کی سزا سنائی، جسے تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ اور ہندو مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں مقتول تبریز انصاری کو ایک کھمبے سے باندھ کر 12 گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، اس دوران وہ روتا ہوا اس ہجوم سے فریاد کرتا رہا جس نے اس پر چوری کا الزام عائد کیا تھا۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اس میں دیکھا گیا تھا کہ 24 سالہ نوجوان کو ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا جارہا تھا، یہ نعرہ سخت گیر ہندو استعمال کرتے ہیں۔

بعد ازاں پولیس نے تبریز انصاری کو تشویش ناک حالت میں چوری کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا اور اسے کچھ روز بعد ہسپتال پہنچایا جہاں وہ دورانِ حراست دم توڑ گیا تھا۔

عوامی سطح پر احتجاج کے بعد پولیس نے 12 ہندو مردوں کو گرفتار کیا تھا جن میں سے 2 کو بعد میں عدم ثبوت وجہ سے بری کر دیا گیا تھا۔

بقیہ 10 افراد کو گزشتہ ہفتے مجرمانہ قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی جو کہ قتل کے برابر نہیں ہوتا، ان میں سے ہر ایک مجرم کو 10 سال قید کی سزا دی گئی۔

تبریز انصاری کی بیوہ شائستہ پروین نے پولیس پر اپنے شوہر کے قتل میں مدد کرنے کا الزام لگایا تھا، انہوں نے کہا کہ وہ سزا میں اضافے کی اپیل کریں گی۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں عدالتی حکم کا احترام کرتی ہوں لیکن میں اس سے پوری طرح مطمئن نہیں ہوں، ہم انصاف کے لیے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے‘۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی، جنہیں مذہبی تشدد کے خلاف بات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، نے اس واقعے کے بعد کہا تھا کہ انہیں تبریز انصاری کے قتل سے ’تکلیف‘ پہنچی۔

نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت پر اقلیتی مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی جانب آنکھیں بند کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ 2014 میں برسرِ اقتدار آنے والی نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تحت ہندو ہجوم کو حوصلہ ملا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں