مولانا فضل الرحمٰن کی مسلم لیگ (ن) کی پی پی پی سے ملاقات پر اظہار ناراضی کے بعد وزیراعظم سے ملاقات

وزیراعظم سے ملاقات کے موقع پر وفاقی وزیر اسعد محمود بھی موجود تھے—فوٹو: ثنااللہ خان
وزیراعظم سے ملاقات کے موقع پر وفاقی وزیر اسعد محمود بھی موجود تھے—فوٹو: ثنااللہ خان

جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے متحدہ عرب امارات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی قیادت کے درمیان ملاقات سے لاعلم رکھنے پر ناراضی کے اظہار کے ایک روز بعد وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات میں ملک کے موجودہ سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے موقع پر مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود بھی موجود تھے اور ملکی سیاسی صورت حال پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور وفاقی وزیر اسعد محمود نے گزشتہ دنوں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل اور اقدامات پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سویڈن کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے اور وزیراعظم شہباز شریف اور حکومتِ پاکستان کا اس واقعے کے حوالے سے بیانیہ قابل تعریف ہے۔

بیان کے مطابق انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اتحادی حکومت کے ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنا اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ کرنا اتحادیوں کے تعاون سے ممکن ہوا ہے۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو بڑی حکومتی اتحادی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ’شیڈول‘ ملاقات کے حوالے سے حکومتی اتحاد میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پی ڈی ایم کا حصہ ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طے شدہ ملاقات نہیں تھی، انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پی ڈی ایم کو پیپلز پارٹی کے ساتھ ملاقات کے بارے میں اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا جو کہ پی ڈی ایم اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پی پی پی کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان دبئی میں ہونی والی ملاقات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

شازیہ مری نے کہا تھا کہ ملاقاتوں کے دوران معاہدوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اختلافات کی تمام خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل رپورٹس آئی تھیں کہ دبئی میں دونوں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں متعدد مسائل بشمول نگران حکومت کے لیے نام اور اگلے انتخابات میں دونوں جماعتوں کے کامیاب ہونے کے بعد اقتدار میں آنے کے فارمولے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

بتایا گیا تھا کہ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت بشمول پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان عام انتخابات کی تاریخ اور دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے ایک سے زائد ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی شرکت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں