ایک سال سے ٹیسٹ میں فتح سے محروم پاکستانی ٹیم گال میں سری لنکن چیلنج کیلئے تیار

15 جولائ 2023
سری لنکا اور پاکستان کے کپتانوں کا ٹرافی کے ہمراہ گروپ فوٹو— فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا اور پاکستان کے کپتانوں کا ٹرافی کے ہمراہ گروپ فوٹو— فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ میں آخری فتح ایک سال قبل گال میں سری لنکا کے خلاف کھیلے گئے میچ میں حاصل کی تھی اور قومی ٹیم ایک سال بعد اتوار سے اسی میدان پر شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ایک اور فتح کے لیے پرامید ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ہفتہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ بال کرکٹ میں واپسی پر بہت پرجوش ہیں اور ہماری تمام تر نظریں گال ٹیسٹ پر مرکوز ہیں جہاں ہم سری لنکن چیلنج سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار ہیں۔

بابر اعظم اس وقت دنیا کے وہ واحد بلے باز ہیں جو کھیل کے تینوں فارمیٹس میں سرفہرست تین بلے بازوں میں شامل ہیں، قومی ٹیم کے کپتان ٹیسٹ میں تیسرے، ون ڈت کرکٹ میں پہلے اور ٹی20 میں دوسرے نمبر پر براجمان ہیں۔

تاہم ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم کی کارکردگی اور فارم پر سوالیہ نشان برقرار ہے جہاں انہوں نے گزشتہ چھ میں سے صرف ایک میچ میں کامیابی حاصل کی ہے اور 2022 کے آغاز سے اب تک قومی ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ میں واحد فتح گزشتہ سال گال ٹیسٹ میں حاصل کی تھی۔

بابر اعظم نے کہا کہ ہم ایک ایک کر کے قدم بڑھا رہے ہیں لیکن ہمیں ہر فارمیٹ میں مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانا ہو گی، گال ٹیسٹ کے آغاز سے قبل مثبت چیز یہ ہے کہ اس اسکواڈ میں شامل 13 کھلاڑی 12 ماہ بعد بھی ہمارے ساتھ ہیں۔

دونوں ٹیموں کے درمیان اس میچ کے قومی ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن 25-2023 میں اپنی مہم کا آغاز بھی کرے گی اور قومی ٹیم کے کپتان نئی مہم کے آغاز پر شاہین شاہ آفریدی کی اسکواڈ میں واپسی پر خوش ہیں۔

فاسٹ باؤلر نے ٹیسٹ کرکٹ میں 99 وکٹیں لے رکھی ہیں اور مزید وکٹ لے کر وہ یہ سنگ میل عبور کرنے والے چوتھے پاکستانی فاسٹ باؤلر بن جائیں گے۔

شاہین شاہ آفریدی کی نظریں ٹیسٹ کرکٹ میں 100وکٹوں کے حصول پر مرکوز ہیں— فوٹو: اے ایف پی
شاہین شاہ آفریدی کی نظریں ٹیسٹ کرکٹ میں 100وکٹوں کے حصول پر مرکوز ہیں— فوٹو: اے ایف پی

وہ ایک سال سے یہ سنگ میل عبور کرنے کے منتظر ہیں کیونکہ گزشتہ سال بھی گال ٹیسٹ سے قبل وہ اسی گراؤنڈ پر انجری کا شکار ہو گئے تھے اور اسی وجہ سے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں بھی شرکت نہیں کر سکے تھے۔

بابر نے کہا کہ شاہین کی وکٹیں لینے کی صلاحیت کے ساتھ ایک اور خوبی یہ بھی ہے کہ وہ پوری ٹیم کا مورال بلند رکھتے ہیں، مجھے معلوم ہے کہ شاہین نے ٹیسٹ کرکٹ کی کمی محسوس کی ہے اور ان میں ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بھوک ہے۔

قومی ٹیم کو دورے کے دوران ایک فائدہ یہ بھی حاصل ہے کہ پاکستانی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر اس سے قبل سری لنکن ٹیم کی کوچنگ کر چکے ہیں اور سیریز میں فتح کے لیے وہ یقیناً قومی ٹیم کو اہم معلومات فراہم کریں گے۔

پاکستان کے کپتان نے کہا کہ دیگر میزبان ممالک کی طرح سری لنکا بھی اپنی قوت یعنی اسپن باؤلنگ کے ساتھ میدان میں اترے گا، ہمیں ان کے سابق کوچ سے اس حوالے سے مفید معلومات ملی ہیں اور ہم ان کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

دوسری جانب سری لنکن ٹیم کے کپتان دمتھ کرونارتنے نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں تمام ہوم میچز جیتنا ہے اور کچھ میچز دیگر ممالک کی سرزمین پر جیتنا ہے تاکہ ہم ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا ہوم سیریز کے ساتھ آغاز کرنا خوش آئند ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہمارا سامنا کن ٹیموں سے ہے، اگر ہم گزشتہ سال پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ نہ ہارتے تو باآسانی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں پہنچ سکتے تھے۔

کرونارتنے کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنئی غلطیوں سے سیکھا ہے اور پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے مکمل تیار ہیں۔

سری لنکا کم و بیش وہی ٹیم میدان میں اتارے گا جس نے رواں سال اپریل میں آئرلینڈ کو سیریز میں 0-2 سے شکست تھی اور ٹیم میں صرف ایک تبدیلی کرتے ہوئے اسیتھا فرنینڈو کی جگہ کاسپن رجیتھا کو شامل کیا گیا ہے۔

سری لنکن کپتان نے میچ میں شاہین شاہ آفریدی کے اوورز کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اوپنرز کو پاکستانی فاسٹ باؤلر کے اوورز کو سنبھل کر کھیلنا ہو گا جبکہ پرانی گیند پر بھی ہمیں خبردار رہنا ہو گا کیونکہ وہ ریورس سوئنگ میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں