ملک میں ڈالرز کی نمایاں آمد کے باوجود روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2023
انہوں نے کہا کہ گرے مارکیٹ میں بُلند قیمتوں نے مقامی ایکسچینج مارکیٹ کو بھی متاثر کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ گرے مارکیٹ میں بُلند قیمتوں نے مقامی ایکسچینج مارکیٹ کو بھی متاثر کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

ملک میں ڈالرز کی آمد میں اضافے کے باوجود پیر کو مسلسل دوسرے کاروباری روز روپے کی قدر میں کمی کا رجحان برقرار رہا، جب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے 67 پیسے اضافے کے بعد 279 روپے 26 پیسے پر بند ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ ہفتے کےآخری کاروباری روز جمعہ کو ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر ایک روپے 67 پیسے کمی کے بعد 277 روپے 60 پیسے پر بند ہوئی تھی۔

آخری دو کاروباری دنوں میں ڈالر کی قدر میں 2 روپے 81 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی کرنسی کی قدر پر دباؤ برقرار ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 4 ارب 20 کروڑ ڈالر موصول ہونے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر جمعرات کو ایک روپے 2 پیسے بڑھ گئی تھی، تاہم مارکیٹ کی توقعات کے برعکس ڈالر دوبارہ مضبوط ہو گیا۔

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ ہفتے ڈالرز کی آمد کے ساتھ تقریباً دوگنا ہو کر 8 ارب 70 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں، لیکن امریکی کرنسی کی زیادہ طلب نے قیمت کو بلند رکھا۔

زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باوجود درآمد کنندگان اب بھی لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے کے لیے آزاد نہیں ہیں، ایک تبدیلی یہ آئی ہے کہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ ایل سی صرف اسی صورت میں کھولیں جب ان کے پاس کافی مقدار میں ڈالر ہوں، درآمدات پر عملاً پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل درآمد کنندگان کو ڈالرز کا خود بندوبست کرنے کی اجازت تھی۔

تاہم، کرنسی کے ایک ماہر نے کہا کہ درآمد کنندگان کو مؤخر ادائیگیوں کے ذریعے درآمدات کے لیے اپنی ادائیگیاں طے کرنے پر پابندی نہیں ہے، مؤخر ادائیگی درآمد اور برآمد کنندہ کے درمیان ایک معاہدہ ہے اور ادائیگی ملک سے باہر طے کی جا سکتی ہے، یہ مؤخر ادائیگی ہنڈی یا حوالہ سسٹم کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔

ڈالر کی بُلند طلب کے سبب اس کی گرے مارکیٹ میں قدر 300 روپے سے تجاوز کرچکی ہے، جس نے اوپن مارکیٹ میں سنگل سیشن میں ریٹ کو 4 روپے بڑھا دیا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 3 سے 4 روپے بڑھا، اس کی بنیادی وجہ رسد میں کمی ہے جس کے سبب پیر کو ڈالر کی قیمت بڑھ گئی۔

انہوں نے کہا کہ گرے مارکیٹ میں بُلند قیمتوں نے مقامی ایکسچینج مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے جس سے اس کا زیادہ تر کاروبار ختم ہو گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں