مجھے نااہل قرار دینے کیلئے سائفر کا معاملہ سامنے لایا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2023
عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف، آصف زرداری اورقمر باجوہ پر انہیں اقتدار سے ہٹانے کی سازش کا الزام لگایا — فائل فوٹو: آئی این پی
عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف، آصف زرداری اورقمر باجوہ پر انہیں اقتدار سے ہٹانے کی سازش کا الزام لگایا — فائل فوٹو: آئی این پی

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے سائفر تنازع سامنے لانے کا مقصد حکمران جماعتوں کی جانب سے انہیں الیکشن لڑنے سے نااہل قرار دینے کی مبینہ کوشش کہا اور اسے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف قرار دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی جنہوں نے سائفر تنازع کو ’ بھرپور بے نقاب’ کرنے کا کہا تھا، تقریباً آدھے گھنٹے تک تقریر کی لیکن بار بار لگائے جانے والے الزامات کے لیے کوئی تازہ ثبوت فراہم نہیں کیا۔

یوٹیوب پر نشر خطاب مقررہ وقت سے 2 گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، اس میں انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری اور سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ پر انہیں اقتدار سے ہٹانے کی سازش کا الزام لگایا۔

عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس صرف ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ کیسے مجھے نااہل کیا جائے اور جیل بھیجا جائے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے اب وہ سائفر کا معاملہ لے آئے ہیں لیکن ان کو یہ نہیں پتا کہ سائفر میں ان کی تباہی ہے۔

انہوں نے امریکی سائفر ’سازش‘ کے بارے میں تفصیلی انکوائری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اس کی صحیح تحقیقات نہیں کرسکتی، انہوں نے کہا کہ قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ اس سازش کے پیچھے کون کون تھا۔

عمران خان نے اس وقت امریکا میں تعینات سفیر اسد مجید کی دیانتداری اور ثابت قدمی کی تعریف کی جنہوں نے مبینہ طور پر حکومت سے کہا تھا کہ وہ سائفر کے معاملے پر ڈیمارش جاری کرے اور کہا کہ سیاستدانوں نے ایسی جرأت نہیں دکھائی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ ’میرا اپنا آرمی چیف میرے خلاف لابنگ کر رہا تھا اور میری حکومت گرانے کے لیے کام کر رہا تھا جب کہ ہماری حکومت نے معیشت اور صنعت کو بحال کیا تھا۔‘

حکومت گرانے کے امریکی مطالبے اور روس جانے کے اپنے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا دراصل سابق آرمی چیف کو مخاطب کر رہا تھا کیونکہ وہ واحد شخص تھے جو حکومت گرانے کا اختیار رکھتے تھے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر پیش کرنے کے بعد وہ ان کیمرہ میٹنگ کے لیے پارلیمنٹ میں سائفر لے کر گئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور آصف علی زرداری اجلاس میں اس لیے شریک نہیں ہوئے کیونکہ وہ سازش کا حصہ تھے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر سائفر معاملے کی انکوائری ہوئی تو جنرل باجوہ بے نقاب ہو جائیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے منسوب مبینہ بیان کو بھی ماننے سے انکار کر دیا اور خدشے کا اظہار کیا ان کے معاون کو بیان دینے پر مجبور کیا گیا، انہوں نے کہا کہ جب تک وہ اعظم خان کا بیان ذاتی طور پر نہیں سنیں گے، وہ اس پر یقین نہیں کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں