سنیتا مارشل سے مذہب تبدیلی سے متعلق سوال کرنے پر نادر علی نے ’معافی‘ مانگ لی

سنیتا مارشل نے کچھ روز قبل ’نادر علی‘ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام/ نادر علی
سنیتا مارشل نے کچھ روز قبل ’نادر علی‘ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام/ نادر علی

چند دن قبل اداکارہ سنیتا مارشل سے پوڈکاسٹ میں کیے جانے والے انتہائی ذاتی اور نامناسب سوالات کیے جانے پر یوٹیوبر نادر علی نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ ’صرف ان کے اسلام قبول کرنے کے ارادے کے حوالے سے تجسس میں تھے۔‘

یاد رہے کہ سنیتا مارشل نے کچھ روز قبل ’نادر علی‘ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی تھی۔

پوڈ کاسٹ کے دوران میزبان نے ان سے انتہائی ذاتی اور نامناسب سوالات کیے تھے، جس پر اداکارہ قدرے پریشان بھی دکھائی دی تھیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے میزبان کو تحمل سے زبردست انداز میں جوابات دیے، جس پر ان کی تعریفیں بھی کی گئیں اور ساتھ ہی پوڈکاسٹ کے میزبان کو آڑے ہاتھوں بھی لیا گیا۔

نادر علی نے اپنے پوڈکاسٹ میں سنیتا مارشل سے پوچھا تھا کہ وہ مسیحی ہیں جب کہ ان کے شوہر اداکار حسن احمد مسلمان ہیں تو ان کے بچے کس مذہب کے پیروکار ہیں؟ جس پر اداکارہ نے بتایا تھا کہ ان کے بچے مذہب اسلام کے پیروکار ہیں۔

اس پر میزبان نے ان سے ایک بار پھر سوال کیا تھا کہ ان کا اسلام قبول کرنے کا کوئی ارادہ ہے؟ جس پر سنیتا مارشل نے واضح کیا تھا کہ ان کا ابھی ایسا کوئی ارادہ نہیں اور نہ ہی ان پر شوہر اور سسرال والوں کا ایسا دباؤ ہے۔

پوڈکاسٹ میں اداکارہ سے عقائد اور مذہب سے متعلق انتہائی ذاتی سوالات پوچھے جانے پر نادر علی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا اور شوبز شخصیات سمیت عام افراد نے ان کے پوڈکاسٹ کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

سنیتا مارشل نے بھی مذخورہ معاملے پر پوڈکاسٹ کے میزبان کو مزید ہراساں نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔

ساتھ ہی اداکارہ نے انٹرویو کرنے والے تمام میزبانوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آئندہ اس طرح کے انتہائی ذاتی سوالات کسی سے نہ کریں۔

معاملے کو کئی روز گزر جانے کے بعد یوٹیوبر نادر علی نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے اپنا ردعمل دیا۔

انہوں نے انسٹاگرام پر سنیتا مارشل کے ساتھ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر ان کے الفاظ سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو وہ معذرت خواہ ہیں۔

نادر علی نے لکھا کہ سنیتا مارشل کے ساتھ پوڈکاسٹ کے دوران میرا ارادہ ان کے یا کسی اور کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا، مجھے صرف ان کے اسلام قبول کرنے کے ارادے کے حوالے سے تجسس تھا، بس اسی لیے پوچھا۔

مذہب ایک ذاتی انتخاب ہے اور میں تمام عقائد کے لوگوں کا احترام کرتا ہوں، یہ میری اور ایک ارب 90 کروڑ مسلمانوں کی خواہش ہے کہ لوگ یقینی طور پر اپنی مرضی سے اسلام کی طرف آئیں۔

اگر اب بھی میرے الفاظ سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں معذرت خواہ ہوں!

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں