پاکستانی والد کی بیٹی امریکی نژاد بولی وڈ اداکارہ نرگس فخری نے پہلی بار اپنی بیماریوں اور ذاتی مسائل پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل جب انہیں عارضہ لاحق ہوا تو انہوں نے پوری دنیا کے ڈاکٹرز کو دکھایا لیکن کسی نے ان کے مرض کی تشخیص نہیں کی۔

نرگس فخری نے ’مشابیل مڈل ایسٹ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں پہلی بار اپنی بیماریوں، ذہنی مسائل، ذاتی زندگی اور اپنے ہونے والے روڈ حادثات پر بھی کھل کر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی پیدائش نیویارک میں ہوئی، ان کی والدہ کا تعلق یورپی ملک چیک ریپبلک سے ہے، جنہوں نے ان کی تنہا پرورش کی۔

انہوں نے والد سے متعلق زیادہ باتیں نہیں بتائیں لیکن کہا کہ والدین انہیں ڈاکٹر یا استاد بنانا چاہتے تھے اور شروع میں خود بھی ان کا استاد بننے کا شوق تھا۔

ان کے مطابق انہوں نے فائن آرٹس کی تعلیم حاصل کرتے وقت ٹیچر بننے کا سوچا تھا لیکن پھر بعض دوستوں نے انہیں دراز قد اور خوبصورت دیکھتے ہوئے ماڈلنگ کا مشورہ دیا لیکن انہوں نے مشورے کو مسترد کردیا۔

نرگس فخری نے بتایا کہ پھر کسی دوست نے انہیں بتایا کہ ماڈل بننے کے بعد وہ دنیا کے متعدد ممالک میں شوز کے لیے جا سکیں گی، جس کے بعد انہوں نے کم عمری میں ماڈلنگ شروع کردی تھی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ والدہ نے انہیں یہودیوں کی ایک تنظیم میں انٹرن شپ کے لیے بھی بھیجا تھا، جہاں انہوں نے متعدد اچھی چیزیں سیکھیں۔

بولی وڈ میں کام کرنے کے حوالے سے اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے یونان میں ایک جیولری کا اشتہار کیا تھا جس کے بل بورڈز بھارت میں لگے، جنہیں دیکھنے کے بعد فلم ساز امتیاز علی نے انہیں ’راک اسٹار‘ میں کام کی پیش کش کی۔

ان کے مطابق انہیں بولی وڈ فلموں سے متعلق زیادہ علم نہیں تھا اور نہ ہی وہ پہلے سے رنبیر کپور کو جانتی تھیں اور یہ کہ انہیں ہندی زبان بھی نہیں آتی تھی، ان کی آواز کو ڈب کرکے فلم میں شامل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ بولی وڈ میں کام کرنے کے سلسلے میں وہ بھارت منتقل ہوئیں تو ابتدائی طور پر کافی دن تک ہوٹل میں ٹھہریں اور کئی دن تک انہوں نے ممبئی کے روڈوں اور بازاروں میں خواتین ہی نہیں دیکھیں تو پریشان ہوگئیں۔

نرگس فخری نے بولی وڈ میں کام کرنے کے تجربے کو اچھا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں انہیں بہت عزت دی گئی۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے انکشاف کیا کہ کورونا سے قبل انہیں ذہنی بیماری ’اوبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر‘ (Obsessive-Compulsive Disorder) (او سی ڈی) ہوگئی تھی اور انہیں اس سے نکلنے میں دو سال کا وقت لگا۔

یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان کی شخصیت تبدیل ہوجاتی ہے، انہیں زیادہ تر منفی خیالات آنے لگتے ہیں، وہ بلاوجہ خوف کا شکار رہنے سمیت دوسروں کے ساتھ نامناسب رویے کے ساتھ پیش آتے ہیں۔

نرگس فخری نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کے پاس متعدد کاریں ہیں اور وہ کاروں کے ٹائر خود تبدیل کرلیتی ہیں جب کہ وہ گاڑیوں کے چھوٹے مسائل بھی حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

اداکارہ نے انکشاف کیا کہ ان کے کم از کم 4 کار حادثات ہوچکے ہیں، جس میں ایک حادثہ انتہائی خطرناک تھا، جس میں ان کی گردن کو نقصان پہنچا تھا اور کئی ماہ تک وہ گردن کو پھیرنے کے قابل نہیں رہی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ کافی عرصہ زیر علاج رہنے کے بعد وہ گردن پھیرنے کے قابل ہوئیں اور انہوں نے گردن کے درد سے نجات کے لیے کافی ادویات استعمال کیں۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے نرگس فخری نے مداحوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جسامت اور طبیعت میں آنے والی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لیں اور کوئی بھی پریشانی والی تبدیلی پر ڈاکٹرز سے رجوع کریں۔

ان کے مطابق عام طور پر انسان تھکاوٹ یا کام کے دباؤ کی وجہ سے چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں نظر انداز کردیتا ہے جو کہ دراصل کسی بیماری کی پہلی علامات ہوتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ بھی جب ایسا ہونا شروع ہوا تو انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا لیکن پھر انہوں نے ڈاکٹروں سے رجوع کیا تو وہ بھی انہیں سمجھ نہیں سکے۔

نرگس فخری کے مطابق انہوں نے اپنی بیماری کی تشخیص کے لیے دنیا بھر کے متعدد ڈاکٹروں سے چیک اپ کروایا لیکن کسی نے ان کی بیماری کی تشخیص نہیں کی، لیکن پھر جب انہوں نے ڈاکٹرز سے سوالات کرنا شروع کیے تو ان کا خون درست طریقے سے بن اور کام کر رہا ہے تو پھر ڈاکٹروں نے ان کی بیماری کو پہچانا۔

ان کے مطابق کافی عرصے تک بعض ڈاکٹر انہیں کہتے رہے کہ انہیں کوئی بیماری لاحق نہیں اور بعض انہیں مشکوک انداز میں بتاتے کہ کچھ نہ کچھ مسئلہ ضرور ہے لیکن کوئی ان کی بیماری کی تشخیص نہیں کر پا رہا تھا۔

اداکارہ کے مطابق ڈاکٹروں کو ان کی بیماری کی تشخیص کرنے میں کافی وقت لگا اور انہوں نے بیماری سے متعلق انٹرنیٹ سے بھی بہت ساری معلومات حاصل کی جو کہ فائدہ مند ثابت ہوئی۔

انہوں نے واضح طور پر نہیں بتایا کہ وہ کس بیماری کی بات کر رہی ہیں، تاہم 2016 میں جب وہ بھارت میں مقیم تھیں تب انہوں نے اچانک کسی بیماری کی وجہ سے انڈیا چھوڑ دیا تھا۔

کافی عرصے بعد نرگس فخری نے اس وقت ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ انہیں ’آرسینک ایڈ لیڈ پوائزنگ‘ (arsenic and lead poisoning) کی بیماری ہوئی ہے جو عام طور پر مضر صحت کھانے اور پانی سے ہوتی ہے اور بعض اوقات یہ انتہائی خطرناک ہوجاتی ہے۔

مذکورہ بیماری عام طور پر بچوں اور کم عمر افراد کو متاثر کرتی ہے، تاہم یہ کسی بھی عمر میں ہوسکتی ہے اور متاثر شخص کے بیک وقت متعدد اعضا اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

یہ بیماری جگر، معدے، آنتوں، دماغ اور دل سمیت دیگر اعضا کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں