امریکا کی پاکستان کو غیر متزلزل معاشی تعاون کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 02 اگست 2023
میتھیو ملر نے  اس بات پر ضرور زور دیا کہ پاکستان کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے—فوٹو: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ویب سائٹ
میتھیو ملر نے اس بات پر ضرور زور دیا کہ پاکستان کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے—فوٹو: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ویب سائٹ

امریکا نے کہا ہے کہ وہ معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے پاکستانی کوششوں کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا لیکن ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنے مفادات پر احتیاط کے ساتھ نظر رکھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دی گئی نیوز بریفنگ کے دوران سی پیک پر بات چیت کے لیے چینی نائب وزیر اعظم کے دورہ اسلام آباد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ میں یہ کہوں گا کہ سب سے پہلے پاکستانی معیشت کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کارانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے سلسلے کو جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا ایسی تجارت اور سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے جو ترقی اور شرح نمو کو فروغ دیتی ہے لیکن ہم ہر صورت میں پاکستان اور اس کے شراکت داروں کے باہمی فائدے کو یقینی بنانے کے لیے شفافیت، پائیدار مالیاتی طریقہ کار، قومی اور ڈیٹا سیکیورٹی کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے رہیں گے۔

اس سے قبل امریکی حکام نے اپنی بریفنگ میں پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ سی پیک پہلے ہی قرضوں میں ڈوبے ہوئے ملک کے قرض کے بوجھ میں مزید اضافہ کرے گا، بدعنوانی کو فروغ دے گا اور چین کے لیے نوکریوں اور منافع کا باعث بنے گا۔

میتھیو ملر نے اس بریفنگ کے دوران کوئی خصوصی حوالہ نہیں دیا لیکن اس بات پر ضرور زور دیا کہ پاکستان کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

امریکا نے طالبان پر بھی زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو پاکستان یا خطے کے دیگر ممالک میں حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔

پاکستان کے اندر حملوں کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین استعمال کرنے کا معاملہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی بریفنگ میں اٹھایا گیا جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا 30 اور 31 جولائی کو امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں بھی اس معاملے پر کوئی بات چیت ہوئی۔

ترجمان نے کہا کہ ہم نے اس اجلاس میں بھی واضح کیا جیسا کہ ہم نے طالبان کے ساتھ ہونے والی دیگر ملاقاتوں میں واضح کرچکے کہ ہم یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ افغانستان کو خطے یا کسی اور ملک میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے اڈے کے طور پر استعمال نہ ہونے دیں۔

اس کے علاوہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کابل سے افغان سرزمین استعمال کرنے والے عسکریت پسند عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

دفتر خارجہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف واضح ہے اور اس نے دہشت گردی کو روکنے کے لیے افغان عبوری سیٹ اپ سے مطالبہ کیا ہے جب کہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں