لاہور: سول جج کی اہلیہ کے ’تشدد‘ کا شکار گھریلو ملازمہ کی صحت میں بہتری کے آثار

اپ ڈیٹ 03 اگست 2023
رضوانہ کو 24 جولائی کو تشویشناک حالت میں لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
رضوانہ کو 24 جولائی کو تشویشناک حالت میں لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

مالکان کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کم عمرگھریلو ملازمہ رضوانہ کی صحت میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا کے نمائندوں کو بچی کی صحت کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ وہ مریضہ اب خود سے کھانا مانگ رہی ہیں اور اس کی نفسیاتی حالت بھی ٹھیک ہے۔

میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے موقع پر اسپیشل میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم، ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم اور دیگر ماہرین بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر الفرید ظفر نے بتایا کہ رضوانہ نے منگل کی رات ڈیوٹی ڈاکٹر سے اسے ڈسچارج کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ گھر واپس جانا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ لڑکی کی حالت پہلے سے بہتر ہے لیکن پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے اسے اب بھی سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خون میں انفیکشن کی وجہ سے جسم کے اعضا متاثر ہوئے، انفیکشن کنٹرول ہونے کے بعد دائیں بازو کی سرجری ممکن ہو سکے گی۔

لاہور جنرل ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ بچی کو ہسپتال آنے سے قبل مناسب طبی امداد فراہم نہیں کی گئی تھی جس کی وجہ سے وہ انفیکشن کا شکار ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ طبی عملے نے ایک دن میں 2 یا 3 بار بھی رضوانہ کے زخموں کی ڈریسنگ تبدیل کی، پھیپھڑوں اور دل جیسے اندرونی اعضا سے متعلق مسائل تھے۔

ڈاکٹرز سنگین طبی مسائل کا لڑکی کی دو بار برونکواسکوپی کر چکے، اب یہ عمل ایک بار پھر نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ رضوانہ کے ہاتھوں میں 2 فریکچر ہیں، دائیں بازو کی سرجری کی جائے گی تاہم یہ تب ہی ممکن ہوگی جب اس کے جسم میں موجود انفیکشن پر مکمل قابو پالیا جائے گا۔

واضح رہے کہ مالکان کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کم عمر ملازمہ کو طبیعت بگڑنے پر گزشتہ ہفتے لاہور جنرل ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا تھا اور لاہور جنرل ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر الفرید ظفر نے بچی رضوانہ کے لیے آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بچی کا علاج کرنے والے سینئر ڈاکٹروں کے خصوصی بورڈ کو خدشہ ہے کہ اسے وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

رضوانہ کے والد ایک پیشہ ور مزدور ہیں، لڑکی کا تعلق سرگودھا سے ہے، اسے 24 جولائی کو تشویشناک حالت میں لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، اسلام آباد کے ایک سول جج کی اہلیہ نے بچی پر سونے کے زیورات چوری کرنے کا الزام لگا کر اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں