گلگت بلتستان: جاپانی کوہ پیما مہم جوئی کے دوران گر کر ہلاک

اپ ڈیٹ 13 اگست 2023
زخمی کوہ پیما کو آج پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسکردو لے جایا جائے گا—فائل فوٹو: عماد بروہی
زخمی کوہ پیما کو آج پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسکردو لے جایا جائے گا—فائل فوٹو: عماد بروہی

گلگت بلتستان کے ضلع گھانچے میں نامعلوم چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کے دوران ایک جاپانی کوہ پیما ہلاک اور دوسرا زخمی ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق زخمی کوہ پیما کو آج پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسکردو لے جایا جائے گا۔

گھانچے کے ڈپٹی کمشنر عمر وقار نے ڈان کو بتایا کہ جاپان سے تعلق رکھنے والے 2 کوہ پیما تمورا شنجی اور سامبا تاکیاسو ضلع گھانچے کی وادی کندے میں واقع 6 ہزار 800 میٹر بلند چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے، چڑھائی کے دوران دونوں کوہ پیما رسی سے پھسل کر 5 ہزار 300 میٹر کی بلندی سے گر کر زخمی ہو گئے تھے۔

ان دونوں کے علاوہ ایک اور کوہ پیما نامعلوم چوٹی پر چڑھنے کی کوشش کے دوران زخمی ہو گیا۔

گرنے کے بعد معمولی زخمی ہونے والے جاپانی کوہ پیما سامبا تاکیاسو اپنے ساتھی مہم جو تمورا شنجی کو خیمے تک لانے میں کامیاب ہو گئے اور پھر بیس کیمپ پہنچے۔

ہشی ویلی کے تجربہ کار کوہ پیماؤں پر مشتمل ایک ریسکیو ٹیم کو پھنسے ہوئے کوہ پیما کی مدد کے لیے روانہ کیا گیا، علاقے میں تلاشی کے باوجود وہ اسے ڈھونڈنے میں ناکام رہے، یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ رات کو اترائی کے دوران کسی شگاف میں گر گیا ہوگا۔

مہم کے منتظم نے تصدیق کی کہ بیس کیمپ میں سامبا تاکیاسو کی حالت مستحکم ہے اور انہیں اتوار کے روز پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسکردو لے جایا جائے گا۔

زندہ بچ جانے والے کوہ پیما نے ہلاک ہونے والے کوہ پیما کے اہل خانہ کو مہلک واقعے سے آگاہ کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ کی مہم جوئی کے دوران پاکستانی کوہ پیما محمد حسن جاں بحق ہوگئے تھے۔

رواں برس بڑی تعداد میں کوہ پیماؤں نے چوٹی سر کرنے کی کوشش کی، کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین اور خطرناک چوٹی ہے جہاں ہر چار میں سے میں ایک کوہ پیما جان کی بازی ہار جاتا ہے۔

خیال رہے کہ ’کے ٹو‘ 8611 میٹر کی بلندی کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کو ’سیویج ماؤنٹین‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

اس چوٹی کو پہلی مرتبہ اطالوی کوہ پیما اچیل کمپگنونی نے 1954 میں سر کیا تھا۔

گزشتہ ماہ پاکستان الپائن کلب کے سیکرٹری کرار حیدری نے بتایا کہ 1954 سے اب تک 87 سے زائد کوہ پیما کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں