اسلام آباد، راولپنڈی میں موسلادھار بارش، معمولات زندگی متاثر

15 اگست 2023
دوپہر میں نماز ظہر کے بعد شروع ہونے والی بارش شام 5 بجے تک جاری رہی—فائل فوٹو: اے ایف پی
دوپہر میں نماز ظہر کے بعد شروع ہونے والی بارش شام 5 بجے تک جاری رہی—فائل فوٹو: اے ایف پی

جڑواں شہروں میں گزشتہ روز سہ پہر موسلا دھار بارش نے معمولات زندگی شدید متاثر کر دیے، لیہ نالے میں پانی کی سطح 10 فٹ تک بڑھ گئی اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوپہر میں نماز ظہر کے بعد شروع ہونے والی بارش شام 5 بجے تک جاری رہی جس کے سبب گزشتہ 3 روز سے گرم اور مرطوب موسم سے پریشان لوگوں کو راحت ملی۔

ضلعی انتظامیہ، محکمہ شہری دفاع اور ریسکیو 1122 کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گولڑہ میں 37 ملی میٹر، سید پور میں 8 ملی میٹر، ایئرپورٹ پر 47 ملی میٹر، اسلام آباد میں زیرو پوائنٹ اور بوکرا میں 46، 46 ملی میٹر، شمس آباد میں 63 ملی میٹر، کچہری میں 68 ملی میٹر اور راولپنڈی کے علاقے چکلالہ میں 67 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران راولپنڈی اور اسلام آباد میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔

محکمہ موسمیات کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بحیرہ عرب سے نم ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں جبکہ وہاں مغربی لہر بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے میدانی علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے، تاہم بالائی اور وسطی پنجاب، پوٹھوہار ریجن، اسلام آباد، بالائی خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں چند مقامات پر تیز ہواؤں/آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ بالائی پنجاب، پوٹھوہار، بالائی خیبرپختونخوا اور کشمیر میں بھی چند مقامات پر موسلادھار بارش ہوسکتی ہے، موسم کی موجودہ صورتحال 16 اگست تک برقرار رہے گی۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 16 اگست کو درمیانی یا موسلادھار بارش سے مقامی نالوں سمیت کشمیر، گلگت بلتستان، چترال، دیر، سوات، کوہستان، شانگلہ، بونیر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، راولپنڈی اور اسلام آباد کے ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست کو اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور گردونواح کے نشیبی علاقوں میں درمیانی یا شدید بارشوں سے اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے، بارشوں کے باعث مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں کے حساس مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

نشیبی علاقوں کے مکین گزشتہ روز دوپہر کو اپنے گھروں میں داخل ہونے والے بارش کے پانی کو نکالنے میں مصروف نظر آئے۔

جاوید کالونی کے رہائشی محمد اکرم نے بتایا کہ موسلادھار بارش کے بعد بڑے نالوں سمیت کئی علاقے زیرآب آگئے، احتیاطی تدابیر کے طور پر ہم نے اپنا گھریلو سامان اپنے گھر کی بالائی منزل میں منتقل کر دیا۔

گوالمنڈی کے رہائشی نثار علی نے بتایا کہ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ نے نالوں کی نکاسی کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا، کنٹونمنٹ میں صفائی کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔

واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد تنویر نے بتایا کہ لیہ نالہ 10 فٹ تک بلند ہوا لیکن مون سون سے قبل نالے کی کھدائی کی وجہ سے صورتحال قابو میں رہی۔

انہوں نے کہا کہ واسا کے حکام کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے چوکنا رہے، لیہ نالے میں پانی کی سطح بارش رکنے کے فوراً بعد کم ہوگئی اور رات کو پانی کی سطح 5 فٹ ریکارڈ کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں