ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ، پاکستان کے ارشد ندیم نے فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا

اپ ڈیٹ 25 اگست 2023
پاکستان کے ارشد ندیم نے 86.79 میٹر کی تھروکے ساتھ اپنے گروپ میں ٹاپ کیا — فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان کے ارشد ندیم نے 86.79 میٹر کی تھروکے ساتھ اپنے گروپ میں ٹاپ کیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان کے ارشد ندیم نے ورلڈ ایتھلیٹکس چمپئین شپ 2023 میں جیولن تھرو کے مقابلے میں فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

ہنگری کے دارالحکومت بوداپِسٹ میں جاری ورلڈ ایتھلیٹکس چمپئین شپ 2023 میں جیولین تھرو کے مقابلے میں قومی جیولین تھروور ارشد نے ورلڈ ایتھلیٹک چمپئین شپ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

ارشد ندیم نے پہلی کوشش میں 70.63 میٹر، دوسری کوشش میں 81.53 میٹر کی تھرو پھینکی تاہم ان کی تیسری تھرو سب سے شاندار رہی جب وہ اسے 86.79 میٹر دور پھینکنے میں کامیاب رہے اور اپنے جینا گروپ میں سرفہرست رہے۔

فائنل میں رسائی کے ساتھ ہی ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس 2024 کے لیے بھی کوالیفائی کرلیا۔

بھارتی ایتھلیٹس کے لیے بھی جیولن کے مقابلے یادگار رہے اور اولمپک چیمپیئن نیرج چوپڑا سمیت تینوں بھارتی ایتھلیٹس نے بھی فائنل میں جگہ بنا لی۔

نیرج چوپڑا نے اس سیزن کی اب تک کی سب سے بہترین تھرو کرتے ہوئے 88.77 میٹر دور تھرو کی اور اپنے گروپ میں سرفہرست رہے، اس گروپ میں دوسرے نمبرپر سب سے بہترین تھرو جرمنی کے جولین ویبر نے کی لیکن وہ نیرج چوپڑا سے چھ میٹر کم تھی۔

ایک اور بھارتی ڈی پی مانو نے 81.13 کے ساتھ اس گروپ میں تیسری بہترین تھرو کی جبکہ بھارت کے ہی کشور جینا 80.55 میٹر کی تھرو کرنے میں کامیاب رہے۔

فائنل میں پاکستان کے ارشد ندیم اور بھارت کے نیرج چوپڑا کے درمیان مقابلہ متوقع ہے۔

واضح رہے کہ ارشد ندیم نے اس وقت مقبولیت حاصل کی تھی جب 2021 کے ٹوکیو اولمپکس میں وہ جیولین تھرو کے فائنل میں پہنچے تھے اور یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے تھے۔

فائنل میں بھی انہوں نے بھرپور مقابلہ کیا تھا لیکن دوسری تھرو میں فاؤل کے سبب میڈل کے حصول میں ناکام رہے تھے اور بھارت کے نیرج چوپڑا نے گولڈ میڈل جیت لیا تھا۔

تاہم پاکستانی اسٹار نے ہمت نہ ہاری اور اپنے عزم و ہمت سے 2022 میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کو طلائی تمغہ دلا دیا تھا۔

کامن ویلتھ گیمز میں ارشد نے ریکارڈ ساز انداز میں سونے کا تمغہ جیت کر ٹریک اینڈ فیلڈ میں 56 سال سے میڈل نہ جیتنے کے سلسلے کو ختم کردیا تھا۔

یہ 1966 کے بعد کھیلوں میں پاکستان کا پہلا ایتھلیٹکس کا تمغہ اور ملک کے لیے جیولن میں پہلا طلائی تمغہ ہے، 1954 میں ان کھیلوں کے افتتاحی ایڈیشن میں محمد نواز نے چاندی کا تمغہ جیتا تھا اور 1958 میں جلال خان نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں