قلیل مدتی مہنگائی 25 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 25.34 فیصد ہو گئی، جس کی وجہ چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قلیل مدت مہنگائی گزشتہ ہفتے کے 27.57 فیصد کے مقابلے میں کم رہی۔

ہفتہ وار مہنگائی 0.05 فیصد بڑھی، جس کی پیمائش حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے کی جاتی ہے، اس میں گزشتہ 5 ہفتوں سے بڑھنے کا رجحان ہے۔

ایس پی آئی میں 51 مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 22 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 12 کی قیمتوں میں تنزلی اور 17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

زیر جائزہ مدت کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں پچھلے سال کے اسی ہفتے کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ہوا، ان میں گندم کا آٹا (129.38 فیصد)، گیس چارجز برائے پہلی سہ ماہی (108.38 فیصد)، سگریٹ (102.31 فیصد)، لپٹن چائے (93.94 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (89.56 فیصد)، پسی مرچ (86.05 فیصد)، چینی (81.21 فیصد)، چاول ایری 6/9 (80.54 فیصد)، گڑ (63.59 فیصد)، مرادنہ چپل (58.05 فیصد)، نمک (49.09 فیصد)، مرغی (48.58 فیصد) اور ڈبل روٹی (46.37 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر ان مصنوعات کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوا، پیاز (23.56 فیصد)، دال مسور (3.66 فیصد)، چینی (3.43 فیصد)، لہسن (2.17 فیصد)، انڈے (2.13 فیصد)، تیار دال (2.04 فیصد) دال ماش (1.52 فیصد)، انرجی سیور بلب (1.89 فیصد) اور کپڑا (1.51 فیصد)۔

حساس قیمت انڈیکس 4 مئی کو 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد مئی کے تین ہفتوں تک 45 فیصد سے اوپر رہا۔

روپے کی قدر میں کمی، مہنگا ہوتا پیٹرول، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بلوں میں اضافے کے سبب مہنگائی کا رجحان ہے۔

آئی ایم ایف کی تازہ ترین پیشن گوئی کے مطابق رواں مالی سال کے لیے اوسط صارف قیمت انڈیکس (سی پی آئی) پچھلے سال کے 29.6 فیصد کے مقابلے میں 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، ان میں ٹماٹر (22.16 فیصد)، مرغی (5.44 فیصد)، چاول ایری 6/9 (1.70 فیصد)، آلو (1.43 فیصد)، کیلے (1.22 فیصد)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (0.97 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.87 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (0.67 فیصڈ)، دال چنا (0.49 فیصد)، ایل پی جی (0.43 فیصد) اور گندم کا آٹا (0.25 فیصد) شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں