روسی جوڑے کا خیبر پختونخوا پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام

روسی جوڑے نے کہا کہ خیبر پختونخواہ پولیس نے انہیں ہراساں کیا— فوٹو: ڈان نیوز
روسی جوڑے نے کہا کہ خیبر پختونخواہ پولیس نے انہیں ہراساں کیا— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان میں آنے والے ایک غیر ملکی جوڑے نے الزام لگایا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے ضلع جمرود میں پولیس نے انہیں ہراساں کیا تاہم پولیس حکام نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے جعلی پروپیگنڈہ قرار دیا۔

اپنی اہلیہ کے ہمراہ پاکستان سیاحت کے لیے آنے والے سلاوا سکولانیہ نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم خیبر کے علاقے جمرود میں سفر کر رہے تھے کہ ہمیں پولیس اہلکاروں نے روکا اور جارحانہ انداز میں پوچھ گچھ کرنے کے بعد حکم دیا کہ ہم آگے نہ جائیں۔

روسی سیاح نے بتایا کہ پولیس نے دستاویزات طلب کیں جو ہم نے دکھائیں، اس کے باوجود پولیس نے عوام کے سامنے ان پر چیخ پکار کی اور انہیں آگے نہ جانے پر مجبور کیا۔

روسی سیاح نے کہا کہ کچھ پولیس والے اچھے بھی تھے لیکن خاص طور پر ایک آدمی نے ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا اور میری بیوی کی روتی ہوئی تصویر لے کر مجھے ڈرایا اور وہ تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بُک پر پوسٹ کردی جبکہ پولیس نے مبینہ طور پر میرے پاسپورٹ اور ویزا کی تفصیلات سمیت ذاتی معلومات بھی شیئر کیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک مقامی شخص نے مجھے ان حالات سے نکالا اور غیرملکی جوڑے کو اپنے گھر لے گئے۔

سلاوا سکولانیہ نے کہا کہ ہم نے تقریباً 80 ممالک کا دورہ کیا ہے اور مختلف ثقافتوں کو دیکھنے اور متعدد تنوع اور نسلوں کے لوگوں سے ملنے کے لیے مختلف جگہ کا دورہ کرنا پسند کرتے ہیں۔

دریں اثنا، بشام شانگلہ سے تعلق رکھنے والے انجینئر اکرام اللہ خالد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ جوڑا گزشتہ ہفتے بشام میں ان کی رہائش گاہ پر ٹھہرا تھا، وہ یہاں بہت خوش تھے اور اب پولیس کے رویے اور کارروائیوں کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔

دوسری جانب پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ اس الزام میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ پولیس کی جانب سے کوئی بدتمیزی نہیں کی گئی بلکہ سیاحوں کے ساتھ مہمان جیسا سلوک کیا گیا، مکمل سیکیورٹی فراہم کی گئی اور انہیں طورخم اور بعد میں پشاور لے جایا گیا۔

پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ غیر ملکی جوڑا ہفتہ کو بغیر بتائے مقامی ٹیکسی میں افغانستان جا رہا تھا، ٹیکسی نے انہیں جمرود بازار/بابِ خیبر میں اتار دیا جس کے بعد ایک ہجوم نے انہیں گھیر لیا۔

انہوں نے کہا کہ ہجوم کو دیکھ کر پولیس موقع پر پہنچی اور جوڑے سے ان کے کاغذات طلب کیے، روسی جوڑے کی انگریزی کمزور تھی جس کی وجہ سے بات چیت میں دشواری ہوئی۔

بیان میں کہا گیا کہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کیا جس سے یہ جوڑا ہل گیا تھا لیکن کسی نے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش نہیں کی۔

پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ جوڑا جلد ہی ٹیکسی میں روانہ ہوا جس کے بعد جمرود چوکی کے پولیس انچارج نے سیکیورٹی کے موجودہ حالات کے پیش نظر ان کی حفاظت کے لیے پولیس کی نفری نے ان کا ساتھ دیا اور طورخم تک ان کے ساتھ رہے۔

طورخم میں، امیگریشن حکام نے جوڑے کو ان کے کاغذات کو نامکمل قرار دیا اور ان کے ویزوں کی معیاد ختم ہونے کے بعد افغانستان جانے کی اجازت نہیں دی، اس کے بعد انہیں پولیس سیکیورٹی میں طورخم سے کارخانو چیک پوسٹ پر لے جایا گیا اور پشاور پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

اس میں کہا گیا کہ پولیس روزانہ کی بنیاد پر غیر ملکی سیاحوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے اور عوام سے پولیس کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے سے باز رہنے کی اپیل کی۔

تبصرے (0) بند ہیں