ای سی سی کا وزارت خوراک کو چینی کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی روکنے کا حکم

اپ ڈیٹ 29 اگست 2023
اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں چینی کا ذخیرہ 2.27 ملین ٹن سے زیادہ نہیں ہے اور سندھ حکومت پہلے ہی گزشتہ سال کے مقابلے میں گنے کی قیمت میں 41 فیصد اضافہ کر چکی ہے — فوٹو: بشکریہ پی آئی ڈی
اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں چینی کا ذخیرہ 2.27 ملین ٹن سے زیادہ نہیں ہے اور سندھ حکومت پہلے ہی گزشتہ سال کے مقابلے میں گنے کی قیمت میں 41 فیصد اضافہ کر چکی ہے — فوٹو: بشکریہ پی آئی ڈی

چینی کی قیمت میں گزشتہ چار ماہ کے دوران 77 فیصد اضافے کے بعد نگران وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی روکنے کے لیے وزارت قومی غذائی تحفظ کو متعلقہ ایجنسیوں اور حکام سے تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ای سی سی کا اجلاس نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی صدارت میں ایک ہی ایجنڈے ’چینی کی برآمد پر پابندی کے ساتھ چینی کا برآمدی کوٹہ منسوخ کرنے‘ کے حوالے سے منعقد ہوا، لیکن وہاں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ جون میں ای سی سی کے سابقہ فیصلے کے تحت 10 اگست سے پابندی موجود رہی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں چینی کا ذخیرہ 22 لاکھ 70 ہزار ٹن سے زیادہ نہیں ہے اور سندھ حکومت پہلے ہی گزشتہ سال کے مقابلے میں گنے کی قیمت میں 41 فیصد اضافہ کر چکی ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے 4 مئی کو ایک حکم نامہ معطل کیا تھا جس میں چینی کی قیمت 99 روپے فی کلو مقرر تھی اور اس کے بعد سے وہی قیمت برقرار ہے جبکہ مارکیٹ میں قیمتیں 175 روپے فی کلو سے تجاوز کر گئیں۔

وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق نے اجلاس کو چینی کی پیداوار، اسٹاک کی پوزیشن، کھپت اور مارکیٹ میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مجموعی غذائی مہنگائی پر اس کے اثرات کے بارے میں آگاہ کیا۔

ای سی سی نے چینی کے برآمدی کوٹے کے حوالے سے اپنے سابقہ فیصلے پر نظرثانی کی اور تفصیلی بحث اور غور کے بعد فیصلہ کیا کہ اس معاملے پر ای سی سی کے سابقہ فیصلے کی روشنی میں 10 اگست 2023 کے بعد سے چینی کی برآمد پر پابندی پہلے سے ہی نافذ تھی۔

ایک سرکاری بیان میں مزید کہا گیا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق کو چینی اسٹاک کی دستیابی، کھپت اور قیمتوں کے تعین کے بارے میں باقاعدہ رپورٹس تیار کرنے اور ای سی سی کو جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ وہ چینی کی دستیابی اور قیمتوں کی نگرانی کر سکے۔

علاوہ ازیں ای سی سی نے وزارت قومی غذائی تحفظ کو گندم کے موجودہ اسٹاک، دستیابی اور قیمتوں کے حوالے سے بھی فوری طور پر آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔

وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق نے ای سی سی کو بتایا کہ چینی صنعت کی درخواست پر اس نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی طرف کیے گئے اس وعدے کی بنیاد پر 11 جنوری 2023 کو 2 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی تھی کہ چینی کی مقامی مارکیٹ میں قیمت 85 سے 90 روپے فی کلو ہوگی۔

شوگر انڈسٹری نے کہا کہ کرشنگ موسم 2022 کے دوران انڈسٹری نے اب تک کی سب سے زیادہ 80 لاکھ ٹن چینی پیدا کی تھی اور جب نومبر میں اگلا کرشنگ سیزن شروع ہوگا تو پاکستان کے پاس دو ماہ کی چینی اس کی ضروریات سے زیادہ ہوگی۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے یہ بھی اطلاع دی کہ گنے کی بمپر فصل چینی کی پیداوار میں مزید اضافہ کرے گی۔

وزارت نے کہا کہ اپریل 2023 کے مہینے میں چینی کی قیمت میں اضافہ ہونا شروع ہوا تھا، حالانکہ ملک میں گزشتہ سال (22-2021) کے مقابلے 0.99 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ تھا اور سال 2022 اور 2023 کے دوران گنے کی زیادہ فصل ہوئی۔

وزارت نے کہا کہ ضروری اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے اس کو قانون کے تحت چینی کی قیمت مقرر کرنے پر مجبور کیا اور شوگر ایڈوائزری بورڈ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد 17 اپریل کو چینی کی قیمت 98.82 روپے فی کلو مقرر کرنے کی منظوری دی۔

اسی طرح وزارت نے 20 اپریل 2023 کو سفید کرسٹل چینی کی قیمت 98.82 روپے فی کلوگرام مقرر کی، تاہم اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ نے معطل کر دیا تھا۔

وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق نے کہا کہ مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اس طرح کم آمدنی والے صارفین پر تناؤ بڑھ رہا ہے اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور 15 اگست تک 22 لاکھ 70 ہزار ٹن چینی کی کرشنگ کے آغاز تک ملکی کھپت کی ضروریات کو مشکل سے پورا کر سکے گی۔

ساتھ ہی، حکومت سندھ نے گنے کی قیمت میں 425 سے 440 روپے فی کلو گرام اضافہ کیا ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں