پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی بھاری قیمت ادا کی، اسحٰق ڈار

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2023
اسحٰق ڈار نے مخلوط حکومت میں اپنے مختصر دور کے بارے میں گفتگو کی—فائل فوٹو: ثنااللہ خان
اسحٰق ڈار نے مخلوط حکومت میں اپنے مختصر دور کے بارے میں گفتگو کی—فائل فوٹو: ثنااللہ خان

سابق وزیرخزانہ و رہنما مسلم لیگ (ن) اسحٰق ڈار کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے پاکستان کو غیرملکی قرضوں کی ذمہ داریوں کے سبب دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے بھاری سیاسی قیمت ادا کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائدین نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران اسحٰق ڈار نے مخلوط حکومت میں اپنے مختصر دور کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا اور ہماری معیشت 24 ویں سے 40 ویں نمبر پر آگئی تھی، یہ اس منصوبے (عمران خان) کا نتیجہ تھا جو 2011 میں لانچ ہوا اور پھر 2018 میں وزیراعظم بنا۔

انہوں نے کہا کہ یہ 14 سے 15 ماہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی جنگ تھی، مسلم لیگ (ن) نے اس کی بڑی سیاسی قیمت چکائی لیکن یہ ضروری تھا، ہم نے ریاست بچانے کے لیے سیاست کی قربانی دی۔

اسحٰق ڈار، سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ لندن میں ہیں اور دونوں پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف سے ملاقات کی تاکہ موجودہ سیاسی صورتحال اور نواز شریف کی پاکستان واپسی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے، میڈیا بریفنگ کے دوران اسحٰق ڈار نے شہباز شریف کے اس دعوے کو دہرایا کہ نواز شریف اکتوبر میں پاکستان واپس آجائیں گے۔

اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ دنیا توقع کر رہی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے گا، حتیٰ کہ ملک کے اندر موجود کچھ لوگ بھی دیوالیہ ہونے کی قیاس آرائیاں کر رہے تھے لیکن ہم دیوالیہ نہیں ہوئے، ہم نے ذخائر کو 13 ارب ڈالر تک پہنچا دیا، اپریل کے آخر میں فچ نے پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان اپنے قرض کی ادائیگیوں کے انتظامات نہیں کر سکتا لیکن ہم نے اپنے تمام انتظامات کر لیے۔

بجلی کے بھاری بلوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا کوئی فوری حل نہیں ہے، 18-2013 میں اپنے گزشتہ دورِ حکومت میں ہم نے معیشت کو ٹھیک کیا، لوڈشیڈنگ ختم کی اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا، سب سے کم افراط زر، سب سے زیادہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، جنوبی ایشیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹ اور نمایاں جی ڈی پی گروتھ تھی۔

اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ پرائس واٹر ہاؤس کوپر نے کہا تھا کہ ہم چند برسوں میں جی 20 کلب میں شامل ہونے جارہے ہیں لیکن اگلے 5 برس ملک شدید بدحالی کا شکار ہوگیا، اب یہ ایک سال میں ٹھیک نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے ’پاکستان سوورین ویلتھ فنڈ‘ کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے اس سلسلے میں قانون سازی کی، نگران حکومت کو پالیسیاں جاری رکھنی چاہئیں، حالات بہتر ہوجائیں گے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر ہمیں 3 سے 4 برس کا وقت دیا جائے تو ہم اسے پہلے کی طرح دوبارہ بحال کرسکتے ہیں، ہمارے پاس ٹریک ریکارڈ ہے، ہم نے اس ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، ہم نے نواز شریف کی حکومت میں ڈیلیور کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔

اسحٰق ڈار نے فوریکس مارکیٹ میں ’قیاس آرائیاں‘ کرنے والوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اِن سے نمٹنا ہوگا، یہ لوگ پاکستان کی معیشت کو یرغمال نہیں بنا سکتے، حکومت کو اِن مُٹھی بھر لوگوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کرنا ہوگا، یہ اصل قدر نہیں بلکہ صرف قیاس آرائیاں ہیں، حقیقی شرح تبادلہ وہ ہے جس پر آپ کو تجارت کرنی چاہیے، ہم ’ایِسٹ سالوینٹ‘ ہیں لیکن ہمارے پاس نقدیت کا بحران ہے۔

کامران ٹیسوری کی نواز شریف سے ملاقات

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گزشتہ روز شہباز شریف، نواز شریف اور اسحٰق ڈار سے ملاقات کی، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملک میں جاری معاشی بحران اور بجلی کے بھاری بلوں کے حوالے سے گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے شہباز شریف، نواز شریف اور اسحٰق ڈار سے ملاقات کی، میاں صاحب بجلی کے بحران اور بھاری بلوں پر بہت فکر مند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ 17-2013 کے درمیان ان کے دور حکومت میں بجلی کے بل بہت کم آتے تھے اور ڈالر اور روپے کی شرح تبادلہ بہت بہتر تھی۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ میں اس سے مل کر بہت خوش ہوں، ہم نے ملک میں جاری مسائل اور معیشت کے بارے میں بات چیت کی، گفتگو کا مرکز سیاست پر نہیں بلکہ موجودہ معاشی بحران پر تھا، مجھے امید ہے کہ وہ جلد واپس آئیں گے اور اس جنگ میں ہمارا ساتھ دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں