نگران حکومتِ پنجاب نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو ٹھہرا دیا

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2023
حکم امتناع کی وجہ سے چینی کے ذخیرہ اندوزوں کو کھلی چھوٹ مل گئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
حکم امتناع کی وجہ سے چینی کے ذخیرہ اندوزوں کو کھلی چھوٹ مل گئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

نگران حکومتِ پنجاب نے چینی کی قیمت میں بے تحاشہ اضافے کا ذمہ دار لاہور ہائی کورٹ کے حکم کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کی سپلائی چین کی نگرانی کے لیے حکومت پر عائد پابندیوں کی وجہ سے وہ چینی کی پڑوسی ملک اسمگلنگ روکنے میں ناکام رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق شوگر ملز اور سٹے باز چینی کی 100 روپے فی کلو گرام کی انتہائی منصفانہ نوٹیفائیڈ ریٹیل قیمت کے برعکس 180 روپے فی کلو وصول کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہا رواں برس مئی سے (جب لاہو رہائی کورٹ کی جانب سے حکم امتناع جاری کیا گیا تھا) شوگر ملوں کی جانب سے تقریباً 1.4 ملین میٹرک ٹن چینی اوسطاً اضافی 40 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس طرح شوگر ملز اور بروکرز / ڈیلرز / سٹہ بازوں نے صرف حکم امتناع کی وجہ سے 56 ارب روپے کی اضافی رقم بٹور لی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکم امتناع کی وجہ سے صوبائی حکام چینی کی نقل و حرکت اور بلوچستان کے راستے افغانستان اسمگلنگ پر نظر رکھنے سے قاصر ہیں۔

حکومت کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافے اور لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 2 حکم امتناع جاری کرنے کے بارے میں بریفنگ کے دوران سیکریٹری خوراک نے بتایا کہ حکم امتناع نے شوگر ملز کے ریکارڈز کے حصول کو روک دیا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ حکم امتناع کی وجہ سے چینی کے ذخیرہ اندوزوں کو کھلی چھوٹ مل گئی، جس کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اجلاس میں حکم امتناع کی منسوخی کے لیے اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو اس حوالے سے فوری اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

چند سال قبل جب چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوا تو ایف آئی اے نے چینی کی قیمتوں میں ’قیاس آرائی پر مبنی اضافے‘ کے سلسلے میں ملک کے 10 بڑے شوگر گروپس کے خلاف کارروائی شروع کی۔

بعدازاں، ایف آئی اے نے شوگر مافیا کی جانب سے سٹہ بازی کے ذریعے 110 ارب روپے بٹورنے کا پتا لگایا اور 10 شوگر ملز مالکان بشمول شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ شہباز، سلیمان شہباز اور جہانگیر خان ترین کے خلاف شوگر اسکینڈل میں مقدمہ درج کیا، تاہم گزشتہ برس اپریل میں حکومت کی تبدیلی کے بعد یہ کیسز عملی طور پر بند ہو گئے۔

پاکستان کے کچھ حصوں میں چینی کی قیمت پہلے ہی 200 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے، گزشتہ روز کراچی میں چینی 190 سے 200 روپے فی کلو کے درمیان فروخت ہو رہی تھی جبکہ ہول سیل ریٹ 173 روپے فی کلو ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں