ایشیا کپ کے میچز اتفاق رائے کے باوجود کولمبو سے ہمبنٹوٹا منتقل نہ کرنے پر پی سی بی برہم

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2023
پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے ایشیا کپ کے میچز کے مقام کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے ایشیا کپ کے میچز کے مقام کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی عبوری کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے ایشیا کپ کے سری لنکا میں ہونے والے میچز کولمبو سے ہمبنٹوٹا منتقلی کا فیصلہ تبدیل کرنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ پاکستان ایونٹ کے میزبان ہونے کے باوجود آخر اس طرح کے یکطرفہ فیصلے کون کر رہا ہے۔

ذکا اشرف نے ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ جے شاہ کو خط لکھ کر کونسل میں کیے گئے فیصلوں میں غیرپیشہ ورانہ رویے پر بورڈ کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرایا۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے شیڈول کو حتمی شکل دیے جانے سمیت متعدد مقامات پر سری لنکا میں میچز کے لیے منتخب مقامات میں بارش کی پیش گوئی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دو ستمبر کو کینڈی میں بارش کی نذر ہونے والے پاک-بھارت میچ کے بعد اسٹیڈیم میں موجود عہدیداروں کے درمیان غیررسمی اجلاس ہوا تاکہ 9ستمبر اور اس کے بعد کولمبو میں ہونے والے میچز کے ممکنہ طور پر بارش سے متاثر ہونے کے پیش نظر کوئی فیصلہ کیا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ موسم کی پیش گوئی پر مبنی ڈیٹا کومدنظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کیا جائے اور اسی لیے محکمہ موسمیات سے ڈیٹا طلب کیا گیا جس میں پالی کیلے اور کولمبو میں بارش کی پیش گوئی کی گئی تھی جبکہ اس کی نسبت ہمبنٹوٹا میں کم بارش کا امکان تھا۔

خط میں کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں ایشین کرکٹ کونسل نے پی سی بی سے رابطہ کر کے کہا کہ لاجسٹک چیلنجز کے پیش نظر فوری فیصلہ لیے جانے کی ضرورت ہے اور 9 ستمبر سے ہونے والے میچز کے لیے متبادل مقام کے طور پر ہمبنٹوٹا کا نام تجویز کیا، جس کے جواب میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے 4 ستمبر کو ایک خط جمع کرایا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد تھوستھ پریرا اور میرے درمیان پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بج کر 11 منٹ پر رابطہ ہوا اور انہیں اس خط کے حوالے سے ایشین کرکٹ کونسل کے ردعمل سے آگاہ کیا اور اس کا اگلے دن صبح 11بج کر 12 منٹ پر بھیجی گئی ای میل میں تذکرہ بھی کیا جس میں کہا گیا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ سری لنکا میں ہونے والے ایشیا کپ کے بقیہ میچز ہمبنٹوٹا میں منعقد ہوں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ 4 ستمبر کو بھارت اور نیپال کے درمیان میچ کے بعد سری لنکا کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر نے ایک اجلاس منعقد کیا جس میں پاکستان اور سری لنکا دونوں کے عہدیداروں نے شرکت کی، اس اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی گئی کہ پی سی بی اور سری لنکا کرکٹ ہمبنٹوٹا میں ٹیموں، براڈکاسٹرز، میچ آفیشلز کے لیے ہوٹل کے کمرے بک کریں گے جبکہ پاکستان سے آنے والی خصوصی پروازوں کی براہ راست ہمبنٹوٹا میں لینڈنگ یقینی بنائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میچز کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے سری لنکن کرکٹ کے ہیڈ کیوریٹر کو میچ اور پریکٹس کے لیے وکٹوں کی تیاری کے سلسلے میں ہمبنٹوٹا روانہ کردیا گیا جبکہ پروڈکشن کریو اور ٹیموں کی کٹ بھی وہاں روانہ کردی گئیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ 5 ستمبر کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بج کر 39 منٹ پر ایشین کرکٹ کونسل سے پرابھاکرن تھنراج نے ای میل میں پاکستان سے ہونے والی بات چیت کے عین مطابق میچز کی کولمبو سے ہمبنٹوٹا منتقلی کی تصدیق کی۔

تاہم 27منٹ بعد ہی تھنراج نے ایک اور ای میل کر کے کہا کہ میچز ہمبنٹوٹا منتقل کرنے کے حوالے سے ای میل کو نظرانداز کردیا جائے اور میچز کے مقامات میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی اور تمام میچز کولمبو میں ہی کھیلے جائیں گے۔

خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ ای میل پی سی بی کے لیے حیران کن اور کسی دھچکے سے کم نہیں تھی کیونکہ اس حوالے سے نہ تو رابطہ کیا گیا اور نہ ہی اعتماد میں لینے کی کوشش کی گئی۔

ذکا اشرف نے کہا کہ ایشیا کپ کے میزبان کی حیثیت سے پاکستان کرکٹ بورڈ اس سلسلے میں یہ فیصلہ کیے جانے سے قبل کسی بھی قسم کی مشاورت نہ کرنے پر شدید نالاں ہے، یہ ابھی تک واضح نہیں یہ فیصلہ کس نے کیا ہے لہٰذا اس سلسلے میں وضاحت درکار ہے۔

خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 5 ستمبر کو صبح 11 بج کر 19 منٹ پر سری لنکن کرکٹ نے ایک اور ای میل کی جس میں کہا گیا کہ میچز طے شدہ شیڈول کے مطابق کولمبو میں ہی منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ فیصلہ لیتے ہوئے مقامی اور غیرملکی شائقین کی جانب سے خریدے گئے ٹکٹوں اور ہوٹل کی بکنگ سمیت متعدد عوامل کو مدنظر رکھا گیا۔

پی سی بی کے سربراہ نے اپنے خط میں سوال کیا کہ اصل بات یہی ہے کہ میزبان سے مشاورت یا اس کے علم میں لائے بغیر ایسے یکطرفہ فیصلے کون کر رہا ہے، چند منٹ میں موسم کی پیش گوئی تو نہیں بدل سکتی، ایسے میں اگر میچ بارش کی نذر ہو گیا تو اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی گنجائش میں سے محض 10فیصد کی بکنگ کی بنیاد پر ایسا فیصلہ لینے کا کیا مقصد ہے، یہ فیصلہ منطق کے بالکل برعکس ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ پی سی بی کو گیٹ منی کی مد میں ہونے والے نقصان اور میچز بارش کی نذر ہونے سے ایشین کرکٹ کونسل کے ایونٹ کی برانڈ ویلیو کو پہنچنے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہو گا۔

ذکا اشرف نے کہا کہ اگر میچز بارش کی نذر ہوتے ہیں تو ایشین کرکٹ کونسل اس کا ذمے دار ہو گا اور پی سی بی کو گیٹ منی کی صورت میں ہونے والے نقصان کا ازالہ بھی کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں