تاجروں کے گروپ کا سرمایہ کاری سہولت کونسل میں نمائندگی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2023
یو بی جی کے صدر نے کہا کہ اداروں کو گندم اور چینی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا—فوٹو: پی آئی ڈی
یو بی جی کے صدر نے کہا کہ اداروں کو گندم اور چینی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا—فوٹو: پی آئی ڈی

بااثر تاجروں پر مشتمل یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) نے دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے دوران تاجر برادری نے مہنگائی کم کرنے کے ساتھ ساتھ اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یو بی جی کے صدر زبیر طفیل نے کراچی پریس کلب میں یو بی جی کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا کو تاجر برادری اور آرمی چیف کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

نئی تشکیل شدہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں نمائندگی حاصل کرنے کے علاوہ بلاک کے اراکین نے آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

زبیر طفیل نے کہا کہ آئی پی پیز کے تمام مالکان کے باہر جانے پر پابندی لگائی جائے اور آئی پی پیز کے تمام ملکی اور غیر ملکی مالکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جائیں، حکومت آئی پی پیز کے ساتھ جلد ختم ہونے والے معاہدوں کی تجدید کر رہی ہے تاکہ قوم کو آئی پی پیز کی لوٹ مار سے نجات مل سکے۔

یو بی جی کے صدر نے کہا کہ اداروں کو گندم اور چینی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا، افغانستان میں کسی بھی چیز کی قلت ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 2 بچوں پر مشتمل ایک چھوٹا سا خاندان 50 ہزار روپے میں گزارا نہیں کرسکتا، جو تاجر بھی مہنگائی کے اس بدترین اضافے میں ملوث ہیں انہیں اپنے اقدامات سے باز آجانا چاہیے۔

انہوں نے چینی کی قیمت میں اضافے کو بلاجواز قرار دیا جبکہ ملک میں 18 لاکھ ٹن کا ذخیرہ موجود ہے جو کہ ساڑھے 3 ماہ کے لیے کافی ہے۔

زبیر طفیل نے کہا کہ چینی اور گندم جیسی ضروری اشیا افغانستان اسمگل کی جارہی ہیں، جس سے مقامی قیمتوں پر اضافی دباؤ پڑ رہا ہے جبکہ غیر رسمی چینلز کے ذریعے ایران سے کیمیکل، اسٹیل بار، کپڑے اور فائبر بھی بڑی مقدار میں پہنچ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کے نتیجے میں اشیائے خور و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اس وقت پوری قوم کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں فرق بہت زیادہ ہے۔

ان کے مطابق آرمی چیف سے ملاقات کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کریک ڈاؤن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

یو بی جی کے مرکزی ترجمان گلزار فیروز نے کہا کہ بجلی کی بڑھتی قیمتوں پر آرمی چیف کا مؤقف ہے کہ یہ آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے ہے۔

یو بی جی کے سیکریٹری حنیف گوہر نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا اور مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار متعلقہ ادارے ہیں۔

انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) میں تاجر برادری کی نمائندگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت میں نجی شعبے کا کردار اہم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں