ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ جو اسلحہ افغانستان میں چھوڑا گیا تھا وہ اب دہشت گرد گروپوں کے ہاتھ لگ چکا ہے، ہمیں تشویش ہیں کہ وہ پاکستان سمیت خطے کے لیے خطرہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ طورخم بارڈر کے حوالے سے پاکستان کو تشویش ہے اور اس حوالے سے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ جو اسلحہ موجود ہے وہ پاکستان سمیت خطے کے لیے خطرہ ہے کیونکہ جو اسلحہ افغانستان میں چھوڑا گیا تھا وہ اب دہشت گرد گروپس کے ہاتھ لگ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتے مگر اس اہم مسئلے کے حوالے سے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن اور سلامتی کا بارڈر ہونا چاہیے، پاکستان نہیں چاہتا کہ کاروباری یا عام لوگوں کے لیے بارڈر پر مسائل پیدا کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے اور افغان شہریوں کے لیے درجنوں کے تعداد میں ویزا جاری کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے لیے پاکستان کی پالیسی برسوں پرانی ہے، پاکستان نے ہمیشہ افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھولے ہیں۔

’عالمی اداروں کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر جی20 ممالک کو خط‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ جموں کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی پامالیاں جا ری ہیں اور بھارت جی 20 سمٹ کی انعقاد کر رہا ہے، جبکہ دوسری جانب بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں نے جی20 ممالک کو مشترکہ خط کے ذریعے اس جانب توجہ دلائی ہے۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے ایک مشترکہ خط میں جی20 کے رکن ممالک خاص طور پر کانفرنس میں مدعو کیے گئے ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خط میں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری جابرانہ پالیسیوں کا ذکرکیا گیا ہے، جس میں آزادی اظہار، پرامن اجتماع اور انجمنوں پر پابندیوں کے علاوہ آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی گروپس کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت شامل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی قابض افواج مقبوضہ کشمیر میں منظم طریقے سے انسداد دہشت گردی اور ریاستی سلامتی کے قوانین کا استعمال کر رہی ہیں جن میں (یو ای پی اے) اور جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ شامل ہیں تاکہ مقبوضہ علاقہ میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جی20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے اور وہ عالمی سطح پر خود کو ایک اہم ملک کے طور پر پیش کرتا ہے، لہٰذا اسے بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا ادراک ہونا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں 9 اور 10 ستمبر کو دو روزہ جی20 سربراہی اجلاس ہو رہا ہے، جس کے لیے عالمی رہنماؤں کی بھارت آمد کا سلسلہ جمعے کو شروع ہوگیا ہے۔

بھارت نے مثبت پیغام کے لیے ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کا نعرہ استعمال کیا ہے لیکن جی20 کے رکن ممالک کی قیادت اختلافات اور اسٹریٹجک حوالے سے ایک دوسرے سے دور ہیں۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان، دولت مشترکہ میں 2023 کو یوتھ کا سال منا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ نگران وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون جاری ہے اور پاکستان اپنے دوست ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت میں سرمایہ کا ری کے لیے عرب ممالک کو بھی دعوت دی ہے۔

ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی فورسز پر دہشت گرد حملوں سے پاک فوج کے افسر اور جوان شہید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس سے پاکستان کے تعلقات اہم ہیں جبکہ گزشتہ سال دونوں جانب سے اعلیٰ سطح کے وفود کے دورے ہوئے۔

ترجمان نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے جامعات کو نوٹس جاری کیا جس میں رولز کو فالو کرنے کا کہا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 6 ستمبر کو انتہائی افسوسناک معاملہ ہوا جس پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بیان جاری کیا اور 6 ستمبر کے مسئلے پر پاکستان نے افغانستان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ طورخم بارڈر پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن کی علامت ہے جبکہ دونوں ممالک سیکیورٹی تحفظات سے آگاہ ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں، بھارت جی 20 سمٹ کی انعقاد کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں