حکومت کے سخت اقدامات: انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ مزید مضبوط، ڈالر 1.79 روپے سستا

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2023
سعد بن نصیر کا کہنا تھا کہ موجودہ قوانین پر عملدرآمد جاری رہتا ہے تو ہم حوالہ اور ہنڈی کے بجائے زیادہ ڈالرز کی آمد قانونی ذرائع سے دیکھیں گے—فائل فوٹو: رائٹرز
سعد بن نصیر کا کہنا تھا کہ موجودہ قوانین پر عملدرآمد جاری رہتا ہے تو ہم حوالہ اور ہنڈی کے بجائے زیادہ ڈالرز کی آمد قانونی ذرائع سے دیکھیں گے—فائل فوٹو: رائٹرز

وفاقی حکومت کی جانب سے اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف جاری مہم کے سبب روپے کی مضبوطی کا سلسلہ جاری ہے، آج بھی انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ایک روپے 79 پیسے سستا ہو گیا۔

فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی ایک روپے 79 پیسے اضافے کے بعد 301 روپے 16 پیسے کی سطح پر آگئی، مرکزی بینک کے مطابق آخری کاروباری روز ڈالر 302 روپے 95 پیسے پر بند ہوا تھا۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے بتایا کہ آج انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی تجارت 300 روپے میں ہو رہی ہے، اور اس میں اس وقت تک استحکام رہے گا جب تک ذخیرہ اندوزوں کا تعاقب جاری رہے گا اور ہمارے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سخت نگرانی کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیز ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں فراہم کر رہی ہیں۔

سعد بن نصیر کا کہنا تھا کہ موجودہ قوانین پر عملدرآمد جاری رہتا ہے تو ہم حوالہ اور ہنڈی کے بجائے زیادہ ڈالرز کی آمد قانونی ذرائع سے دیکھیں گے، اس وقت ایسی چیزوں کو حوصلہ شکنی کرنے کے لیے حکومت کو باضابطہ ذرائع سے ترسیلات زر بھیجنے والوں کے لیے کوئی اسکیم متعارف کرانا چاہیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ اسمگلنگ میں ملوث عناصر اور ذخیرہ اندوزوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، اس میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزائیں دیں گے اور ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلنگ میں ملوث عناصر کی اطلاعات دینے والوں کے لیے انعامات کا اعلان کرنے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے کاروبار سے متعلق ہنڈی حوالہ کے خلاف بھی ملک گیر مہم جاری ہے اور اب تک چالیس سے پچاس تک لوگ پکڑے گئے ہیں، اس وجہ سے ملک بری طرح متاثر ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں