’ پی آئی اے کی بندش صرف ہماری لاشوں پر ہوگی’

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2023
ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے کمیٹی کو ایوی ایشن اور پی آئی اے سے متعلق اہم معاملات پر بریفنگ دی — فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ
ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے کمیٹی کو ایوی ایشن اور پی آئی اے سے متعلق اہم معاملات پر بریفنگ دی — فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ہیومن ریسورسز (ایچ آر) ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے پی آئی کی ناگفتہ معاشی حالت اور اس کے نتیجے میں تمام آپریشنز اور سروسز کی ممکنہ بندش کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایسا صرف ہمارے مرنے کے بعد ہی ممکن ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ریمارکس پی آئی اے کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اطہر حسین کی جانب سے اس وقت سامنے آئے جب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کے چیئرمین ہدایت اللہ نے کمیٹی کے اجلاس کے دوران پی آئی اے کے ایک سینئر ڈائریکٹر کی جانب سے 15 روز میں پی آئی اے کی ممکنہ بندش کے حوالے سے مبینہ بیان کا نوٹس لیا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے عہدیدار کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا اور جامع رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ میڈیا کو کوئی بھی بیان ترجمان پی آئی اے یا پی آر ڈپارٹمنٹ کے علاوہ کوئی بھی جاری نہ کرے۔

ایک نجی ٹی وی نیوز چینل نے خبر دی تھی کہ پی آئی اے کے ایک سینئر ڈائریکٹر نے متنبہ کیا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر فنڈز فراہم نہ کیے جانے کی صورت میں 15 ستمبر تک پی آئی اے کے فلائٹ آپریشنز معطل ہونے کا خدشہ ہے۔

ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے کمیٹی کو ایوی ایشن اور پی آئی اے سے متعلق اہم معاملات پر بریفنگ دی اور کمیٹی کو تمام ملازمین کے روسٹر کا جائزہ فراہم کیا، جس میں ان کی اہلیت، تجربہ، عہدہ، موجودہ پوسٹنگ، ایکٹنگ چارجز اور خاص طور پر گروپ 4 اور اس سے اوپر کے ملازمین کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔

کمیٹی کے ارکان نے گروپ 5 اور اس سے اوپر کے ملازمین کے بارے میں دریافت کیا اور بیرون ملک عہدوں پر غیر ملکیوں کے بجائے مقامی پاکستانیوں کو ملازمت دینے کی ترجیح پر زور دیا، ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے غیر ملکی عہدوں پر پاکستانی نژاد عملے کی اجارہ داری کو اجاگر کیا۔

کمیٹی کو برطانیہ میں تعینات ملازمین کی کارکردگی کی جانچ کے عمل کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں جس میں بیرون ملک تعینات تمام ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے پی آئی اے کے عزم پر زور دیا گیا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب میں حال ہی میں 2 ملازمین کو جعلی ڈگریوں کی وجہ سے برطرف کر دیا گیا ہے اور ایک اور کی جانچ پڑتال جاری ہے، انہوں نے کہا کہ تمام ملازمین کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) خاقان مرتضیٰ نے پینل کو یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں ایئر آپریٹرز پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستان کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے کراچی اور لاہور کے لیے 26 ہزار فٹ سے نیچے پروازوں سے گریز کریں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ایڈوائزری ان میڈیا رپورٹس پر مبنی ہے جن میں ریاست مخالف عناصر اور تخریب کاروں کے پاس طیارہ شکن ہتھیار، راکٹ اور میزائل موجود ہونے کے دعوے کیے گئے ہیں۔

ڈی جی سی اے اے نے واضح کیا کہ 23 ہزار سے 24 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والے ہوائی جہاز تک پہنچنے کے قابل کوئی میزائل اور راکٹ موجود ہی نہیں ہیں، دوسری بات یہ کہ طیارے عام طور پر ان علاقوں میں 29 ہزار فٹ یا اس سے اوپر ہی پرواز کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اتحاد ایئرویز نے ابتدائی طور پر ایڈوائزری کے بعد تمام پروازیں منسوخ کر دیں تھیں تاہم حکام سے مشاورت کے بعد اصل صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔

ڈی جی سی اے اے نے ملک کی مثبت ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے میڈیا کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر زور دیا، انہوں نے مزید کہا کہ ایڈوائزری میں سابقہ فاٹا اور کشمیر کا حوالہ دیا گیا ہے حالانکہ ان علاقوں میں کوئی فضائی راہداری ہی نہیں ہے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کے ارکان کو جعلی ڈگریوں کے حامل پی آئی اے ملازمین کے حوالے سے کمیٹی کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو دی گئی سفارشات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا، ایف آئی اے نے جامع رپورٹ پیش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں