عمران خان کے خلاف 9 مئی کے مقدمات میں ’مجرمانہ سازش‘ کے الزامات عائد

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2023
ایس ایس پی نے کہا کہ بظاہر 9 مئی کو بغاوت پر اکسانے اور توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کے شواہد کی تصدیق ہو گئی ہے—فوٹو: رائٹرز
ایس ایس پی نے کہا کہ بظاہر 9 مئی کو بغاوت پر اکسانے اور توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کے شواہد کی تصدیق ہو گئی ہے—فوٹو: رائٹرز

پنجاب پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور دیگر تمام نامزد ملزمان پر 9 مئی کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ پر آگ لگانے سمیت دیگر الزامات کے تحت صوبے میں درج تمام مقدمات میں ’مجرمانہ سازش‘ کے الزامات عائد کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی اور دیگر قوانین کے تحت 50 مقدمات درج کیے گئے ہیں، ان میں سے لاہور اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں 14،14 جب کہ سرگودھا میں 9، شیخوپورہ میں 7، فیصل آباد میں 5 اور گوجرانوالہ میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے حال ہی میں ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 121، 131 اور 146 کے تحت جرائم کا اضافہ کیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی (انوسٹی گیشن) لاہور ڈاکٹر انوش مسعود چوہدری نے کہا کہ پولیس نے 9 مئی کے مقدمات میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 اور 120 بی سمیت کچھ دیگر دفعات بھی شامل کی ہیں۔

پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 میں کہا گیا ہے کہ کوئی جرم جو کئی افراد کی طرف سے مشترکہ نیت کے ساتھ کیا گیا ہو تو اس مجرمانہ فعل میں شامل ہر ایک شخص اس فعل کا ذمہ دار ہوگا جو کہ اس فعل کے دوران کسی ایک شخص نے بھی کیا ہو۔

سیکشن 120 بی میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی جرم کا ارتکاب کرنے کی مجرمانہ سازش کا حصہ ہے، جس کی سزا موت، عمر قید یا دو سال یا اس سے زیادہ کی قید با مشقت ہو تو اس جرم میں ملوث شخص کی طرح اس جرم کی حوصلہ افزائی کرنے والے کو بھی اسی طرح سزا دی جائے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات میں مجرمانہ سازش کی دفعات شامل کیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر انوش چوہدری نے کہا کہ 9 مئی کو درج کیے گئے توڑ پھوڑ اور پُر تشدد واقعات کے الزامات کے تحت چالان میں 120 بی سمیت اضافی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس کی تحقیقات کے مطابق بظاہر 9 مئی کو بغاوت پر اکسانے اور توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کے شواہد کی تصدیق ہو گئی ہے۔

جائے وقوعہ پر چیئرمین پی ٹی آئی کی موجودگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ جسمانی طور پر وہاں موجود تھے یا نہیں جب کہ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے مشتبہ افراد کو پاک فوج کی حساس تنصیبات پر پُرتشدد حملوں کے لیے اکسایا۔

ڈاکٹر انوش چوہدری نے کہا کہ پراسیکیوشن اور پولیس 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور حملہ آوروں کے خلاف ویڈیوز اور دیگر شواہد کے حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹر اتھارٹی (پیمرا) کی حتمی رپورٹس کی منتظر ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات کے چالان کے تناظر میں استغاثہ کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اعتراضات کو بھی دور کر دیا گیا ہے جنہیں ایف آئی اے اور پیمرا کی رپورٹس موصول ہونے کے بعد عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں